جون 2021 میں لاہور جوہر ٹاؤن دھماکے میں بھارتی ایجنسی ’را‘ ملوث نکلی، نیٹ ورک پکڑا گیا

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب عمران محمود نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ 23 جون 2021 کو جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے میں ’را‘ ملوث ہے اور کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ بھارتی ایجنٹس کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔

رانا ثنا اللہ اور اے آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب عمران محمود نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھاکہ 23 جون 2021 کو جوہر ٹاؤن لاہور میں دھماکا ہوا تھا، آج تک کسی دہشت گرد تنظیم نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی  لیکن ہم نے 16 گھنٹوں میں اس کیس کی تہہ تک پہنچ چکے تھے، اس دھماکے میں تین ملزمان ملوث تھے، تینوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ دو ملزمان کو پانچ سے چھ دن بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 23 جون 2021 کو لاہور میں ہونے والی دہشت گردی میں “را” ملوث ہے، ایک دہشت گرد کو اس سال اپریل میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، عید گل کو پکڑا تو سمیع الحق کی نشاندہی ہوئی، سمیع الحق سال 2012 سے را کے لیے کام کرتا تھا، بھارتی ایجنٹ سمیع الحق کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا اور اس کا اسلم، سنجے تیواری اور وسیم سے رابطہ تھا، بھارت نے8 لاکھ 75 ہزارڈالرز 4 افراد کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے دیے۔ 

انہوں نے بتایا کہ سنجے کمار تیواری را کے ایجنٹ کے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ جاری ہوچکے، وسیم حیدرخان اور اجمل نامی شخص کے بھی ریڈ وارنٹس جاری ہو چکے ہیں۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے، یہ ایسا بدبخت عمل ہےجس میں ہم ہر روز ایک نئی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں، کوئی طبقہ ایسا نہیں ہے جس نے قربانی پیش نہ کی ہو، یا شکار نہ ہوا ہو،  مساجد، امام بارگاہوں ، اہم عمارتوں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا گیا، دہشتگردی کی کوئی بھی صورت ہو، پیچھے کہیں نہ کہیں بھارت کا ہاتھ نظر آتا ہے.

انہوں نے کہا کہ بھارت کی دشمن ملک سے بھی آگے کارروائیاں جا چکی ہیں، بھارت ہر قسم کی دہشتگردی کو پاکستان میں پروموٹ کرتا ہے، ایجنسیز نے دہشتگردی کے واضح ثبوت پکڑے ہیں اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ثبوت انٹرنیشنل کیمونٹی کے سامنے پیش کریں گے اور بھارت کے دہشتگردی کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کریں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ جن لوگوں نے یہاں آپریٹ کیا وہ پاکستانی ہیں، حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب واقعہ ہوا تھا، حافظ سعید گھر پر نہیں تھے، شاید فیملی ٹارگٹ تھی، قیاس ہے کہ حافظ سعید کی رہائش گاہ ٹارگٹ تھی لیکن پولیس کی موجودگی کی وجہ سے گاڑی حافظ سعید کی رہائش گاہ تک نہیں پہنچ سکی۔

ان کا مزید کہناتھاکہ چھوٹے موٹے نیٹ ورک ملک کے مختلف حصوں میں بنتے رہتے ہیں،  ہمارے ادارے اور ایجنسیاں اس کے پیچھے لگی ہوئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں