جسٹس عامر فاروق کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنائے جانے کا امکان

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس بنانے پر غور کے لیے یکم نومبر کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا اجلاس طلب کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی نشست آئندہ ہفتے خالی ہونے کا امکان ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی صدارت میں جے سی پی نے 24 اکتوبر کو اپنے اجلاس میں متفقہ طور پر سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کے تقرر کی منظوری دی تھی۔

پینل نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی امیدواری کو بھی پانچ چار کی اکثریت سے منظور کیا جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد شفیع صدیقی کا نام خارج کر دیا گیا تھا۔

ججوں کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے بھی جے سی پی کی سفارشات پر غور کرنے کے لیے اجلاس پر اتفاق کیا حالانکہ اس اجلاس کا ایجنڈا لاہور ہائی کورٹ کے ججز کی توثیق پر غور کرنا تھا۔

تاہم پارلیمانی کمیٹی کے ایجنڈے میں کہا گیا کہ کمیٹی چیئرمین کی اجازت سے کوئی بھی معاملہ اٹھا سکتی ہے۔

کہا جارہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی 2 نومبر کو سپریم کورٹ میں ترقی کا معاملہ اٹھا سکتی ہے۔

جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کیلئے 11 ایڈیشنل ججز کے ناموں کی توثیق کردی

جسٹس اطہر من اللہ بعد میں صدر کی باضابطہ منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے جج کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں، جس کے بعد توقع ہے کہ جسٹس عامر فاروق آئندہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن جائیں گے۔

جسٹس عامر فاروق نے یکم جنوری 2015 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر حلف اٹھایا تھا اور جے سی پی کی سفارش پر انہیں 23 دسمبر 2015 کو ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 7 برسوں کے دوران انہوں نے سنگل بینچ میں 10 ہزار اور ڈویژن بینچ میں تقریباً 5 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا جس میں فوجداری، دیوانی اور کارپوریٹ معاملات میں تاریخی فیصلے جاری کیے۔

جسٹس عامر فاروق نے 1986 میں سینٹ انتھونی ہائی اسکول لاہور سے سینئر کیمبرج کا سرٹیفکیٹ اور 1988 میں ایچی سن کالج سے ہائر سینئر کیمبرج کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔

انہوں نے لندن یونیورسٹی، برطانیہ سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1993 میں لنکنز ان، لندن سے بیرسٹر ایٹ لا کے طور پر کوالیفائی کیا۔

وہ 1994 میں لاہور ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ اور سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ رہے اور 2007 میں پاکستان کی عدلیہ میں داخل ہوئے۔

ساتھ ہی اسلام آباد میں ایک دفتر کے ساتھ لاہور میں بھی اپنی لا پریکٹس فرم قائم کی ہے، جو زیادہ تر بینکنگ، کمرشل، ٹیکس اور سول معاملات نمٹاتی ہے۔

اس کے علاوہ 2009 سے اپنی ترقی تک، وہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں ملحقہ فیکلٹی کا حصہ رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں