پاکستان نے ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کے ‘مکمل نفاذ’ کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ عالمی بینک نے معاہدے کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک ثالث اور ایک غیر جانبدار مبصر مقرر کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ڈان کو بتایا کہ ‘1960 کے سندھ طاس معاہدے پر عمل در آمد، باہمی تعاون کے لحاظ سے بہت ضروری ہے’۔
منیر اکرم نے رواں ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا، عالمی برادری کو یاد دلاتے ہوئے کہ پاکستان کے پاس دنیا میں آبپاشی کے سب سے بڑے نظاموں میں سے ایک ہے اور ‘اس کے میٹھے پانی کے زیادہ تر وسائل سرحد سے متصل ہیں اور اس لیے ان کا انتظام باہمی تعاون کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔’
سفیر منیر اکرم نے ڈان کو بتایا کہ رواں سال کے اوائل میں پاکستان نے 25 عناصر کے ساتھ ‘لیونگ انڈس’ اقدام کا آغاز کیا تھا جس میں پائیدار ترقی، صفر کاربن منصوبوں، حیاتیاتی تنوع کی بحالی، ساحلی زون کا انتظام، جغرافیائی رسائی کو وسعت دینا، اور ماحولیاتی نظام پر مبنی نقطہ نظر کو بڑھانا شامل ہے۔
انہوں نے اس اقدام کو ‘پاکستان کے عوام اور معیشت کی اہم زندگی کو بچانے اور بحال کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر’ کے طور پر بیان کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 1960 کے معاہدے کو ‘مکمل طور پر لاگو کیا جانا چاہیے’، ہمارے مشرقی دریاؤں میں پانی کے غیر متوقع بہاؤ کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات نے پاکستان کے لیے پانی سے متعلق ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنا انتہائی مشکل بنا دیا ہے’۔