جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے پہلے سے کہیں زیادہ طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جس نے 5 سال میں پہلی مرتبہ جاپان کے اوپر پرواز کی جس کی وجہ سے وہ اپنے رہائشیوں کو پناہ لینے کی وارننگ جاری کرنے پر مجبور ہوگیا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سال 2017 کے بعد سے یہ شمالی کوریا کا پہلا میزائل تھا جو اس راستے پر مارا گیا جس کا فاصلہ اندازاً 4 ہزار 600 کلومیٹر تھا جو شمالی کوریا کے میزائل تجربوں میں سب سے طویل فاصلے کا ہوسکتا ہے۔
میزائل تجربے پر جاپانی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ پناہ لیں اور ملک کے شمالی حصے میں ٹرین کی کچھ سروسز کو اس وقت عارضی طور پر معطل کر دیا جب میزائل بحر الکاہل میں گرنے سے پہلے اس کے علاقے کے اوپر سے گزرا۔
یہ خطے میں فوجی سرگرمیوں میں اضافے کا تازہ ترین واقعہ تھا، اس سے قبل ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز نے 2018 کے بعد 23 ستمبر کو پہلی بار جنوبی کوریا میں پورٹ کال کی، اور شمالی کوریا نے 10 دنوں میں پانچ میزائل داغ دیے۔
اس عرصے میں امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ مشقیں اور امریکی نائب صدر کملا ہیرس کا خطے کا دورہ بھی ہوا جنہوں نے کوریا کے درمیان مضبوط سرحد پر کھڑے ہو کر پیانگ یانگ پر سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔
دوسری جانب پیانگ یانگ نے امریکا اور اس کے اتحادیوں پر مشقوں اور دفاعی تیاریوں کے ساتھ شمالی کوریا کو دھمکی دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
حالیہ تجربوں پر واشنگٹن کی جانب سے نسبتاً خاموش ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے، جس کی توجہ یوکرین کی جنگ کے ساتھ ساتھ دیگر ملکی اور غیر ملکی بحرانوں پر مرکوز ہے لیکن امریکی فوج نے خطے میں طاقت کے مظاہرے کو بڑھا دیا ہے۔
جاپانی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے رپورٹ کیا کہ ٹیسٹ نے مشرقی جاپان ریلوے کمپنی (9020.T) کو شمالی علاقوں میں ٹرین آپریشن معطل کرنے پر مجبور کیا۔
پرواز کی ابتدائی تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ یہ میزائل ہواسونگ12-آئی آر بی ایم ہو سکتا ہے، جسے شمالی کوریا 2017 میں گوام میں امریکی فوجی اڈوں پر حملہ کرنے کے اپنے دھمکی آمیز منصوبے کے طور پر منظر عام پر لایا تھا۔
ہواسونگ12کو 2017 کے تجربے میں استعمال کیا گیا تھا جس نے جاپان کو زیر کر دیا تھا اور ماہرین نے نوٹ کیا کہ اسے جنوری میں صوبہ جاگانگ سے بھی ٹیسٹ کیا گیا تھا۔