پاکستان کو ’ہندو انتہاپسندوں‘ کے بھارتی ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے پر تشویش

پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو تشویش ہے کہ بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں پر اب ہندو انتہا پسند رہنماؤں کا کنٹرول ہے، جو طویل عرصے سے قوم پرستی کے جنون میں مبتلا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس تشویش کا اظہار نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز اور دی انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ’جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام‘ کے موضوع پر آٹھویں ورکشاپ میں اظہار خیال کے دوران کیا۔

انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’بھارت کے جوہری ہتھیاروں کا کنٹرول اب ایک انتہا پسند بنیاد پرست قیادت کے ہاتھ میں آچکا ہے، ساتھ ہی ’زہریلے نظریے کا زہریلا مرکب اور جوہری ہتھیاروں کی تحویل‘ جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کے لیے سنگین خطرات میں ایک نیا رجحان ہے۔

خالد احمد قدوائی نے خبردار کیا کہ یہ پیش رفت نہ صرف جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیا کو متاثر کرے گی بلکہ باقی دنیا پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

بھارت کے اعلیٰ جوہری ادارے، انڈین نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی قیادت وزیر اعظم نریندر مودی کرتے ہیں جنہوں نے دفتر میں جارحانہ جوہری مؤقف برقرار رکھا ہے۔

اس دوران این سی اے کی ایگزیکٹو کونسل کی سربراہی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کر رہے ہیں جو 2016 کے دہلی کے سرجیکل اسٹرائیک ڈرامے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

مزید برآں راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا پس منظر رکھنے والے چند وزرا بھی این سی اے کے ممبر ہیں جن میں وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ شامل ہیں۔

اپنی عوامی ریلیوں میں نریندر مودی نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں بات کی اور ان کی نگرانی میں ان کے وزرا اور ریٹائرڈ سینئر عہدیداروں نے جوہری نظریے میں تبدیلیوں کا اشارہ دیا ہے، جس کی انہوں نے بعد میں تردید کی۔

اس کے علاوہ ان کے وزرا بھی مختلف مواقع پر اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات دے چکے ہیں۔

جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے متنبہ کیا کہ بھارتی جوہری ہتھیاروں پر انتہا پسندوں کے کنٹرول سے لاحق خطرے نے ’ایک حقیقی زندگی کا کردار اور رفتار اپنا لیا ہے‘ صورتحال نے نہ صرف خطے بلکہ اس سے آگے کو بھی متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بالاکوٹ میں فروری 2019 کا فضائی حملہ اور مارچ 2022 کے میزائل واقعات اس بات کی مثالیں ہیں کہ انتہا پسند اپنے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے نتائج کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

بھارت کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ 9 مارچ کو پاکستان میں گر کر تباہ ہونے والا براہموس میزائل حادثاتی طور پر داغا گیا تھا، کئی تجربات کی نگرانی کرنے والے خالد قدوائی نے کہا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں تھا کیونکہ میزائل اعلیٰ سطح کی سیاسی منظوری اور ہفتوں پر محیط تفصیلی آپریشنل اور تکنیکی منصوبہ بندی کے بغیر لانچ نہیں ہو سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دونوں مواقع پر تناؤ کو کم کرنے میں تحمل اور پختگی کا مظاہرہ کیا اور اس طرح جنوبی ایشیا کو ممکنہ تباہی کی جانب بڑھنے سے روکا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں