لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108 فیصل آباد اور حلقہ این اے 118 ننکانہ صاحب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ 17 اگست کو قومی اسمبلی کے حلقے این اے-108 فیصل آباد کے ریٹرننگ افسر نے اثاثوں کی تفصیل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ضمنی انتخاب کے لیے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔
صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کی ترجمان ہدیٰ علی گوہر نے وضاحتی بیان میں بتایا تھا کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی دستخط کی تصدیق کے معاملے کی وجہ سے مسترد نہیں ہوئے بلکہ اثاثوں کی تفصیل اطمینان بخش نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔
دوسری جانب، این اے 118 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ڈاکٹر شیزرا منصب کھرل نے ضمنی انتخاب کے لیے جمع کرائے گئے عمران خان کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو چیلنج کیا تھا۔
عمران خان کے این اے 108 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی، چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ڈاکٹر شیزرا منصب کھرل کی جانب سے وکلا منصور عثمان اعوان اور خالد اسحاق پیش ہوئے۔
جسٹس شاہد وحید نے بطور الیکشن ٹریبونل عمران خان کی اپیل پر سماعت کی۔
بیرسٹر علی ظفر کے توسط سے دائر کردہ اپیل میں عمران خان نے الیکشن کمیشن پاکستان اور ریٹرننگ افسر کو فریق بنایا تھا۔
دائر کردہ اپیل میں عمران خان نے مؤقف اپنایا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے، تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جبکہ باقی حلقوں سے کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں۔
اپیل میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن ٹریبونل ریٹرنگ افسر کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور این اے 108 سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔
ٹربیونل نے ای سی پی کے حکم کو کالعدم قرار دیا اور مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کی اپیل مسترد کردی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل کے دلائل سننے بعد ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-108 فیصل آباد سے ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں 25 ستمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، دیگر 8 حلقوں میں ان کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے تھے تاہم فیصل آباد سے مسترد کردیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے استعفوں کا اعلان کیا تھا، تاہم اسپیکر کی جانب سے اراکین کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گی تھا۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرتے ہوئے ان کی نشستیں خالی قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-22 مردان 3، این اے-24 چارسدہ 2 ، این اے-31 پشاور 5 ، این اے-45 کرم ون، این اے-108 فیصل آباد 8، این اے-118 ننکانہ صاحب 2، این اے-237 ملیر 2، این اے-239 کورنگی کراچی ون، این اے-246 کراچی جنوبی ون میں ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو ہوں گے۔