بھارتی کسانوں کا ایک بار پھر دارالحکومت میں احتجاج

ہزاروں بھارتی کسان مودی حکومت کی جانب سے منظور کردہ متنازع زرعی قوانین سے متعلق وعدے پورے نہ کیے جانے کے خلاف دوبارہ احتجاج کرتے ہوئے ملک کے دارالحکومت نئی دہلی پہنچ گئے جہاں انہوں نے سڑک پر رکھی رکاوٹیں توڑ دیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے لگائے۔

 رپورٹ کے مطابق متنازع قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے ایک سال سے جاری احتجاج کو ختم کیے جانے اور حکومت کی طرف سے ان کے کئی مطالبات منظور کیے جانے کے 8 ماہ سے زیادہ گزرنے کے بعد 5ہزار سے زیادہ کسان ایک بار پھر دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں نریندر مودی اور ان کی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے۔

احتجاج کو منظم کرنے والی کسان تنظیم ‘سمیوکتہ کسان مورچہ’ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق کسان مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت تمام زرعی پیداوار کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دے اور دیگر مطالبات کے علاوہ کسانوں کے تمام قرضے معاف کرے۔

وفاقی وزارت زراعت کے ترجمان نے معاملے پر رد عمل دینے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے، وہ نریندر مودی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کے مقام پر پہنچے اور راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو توڑ دیا۔

گزشتہ نومبر میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ ان 3 زرعی قوانین کو واپس لیں گے جن کا مقصد زردی منڈیوں کو ڈی ریگولیٹ کرنا تھا جب کہ ان قوانین کے بارے میں کسانوں کا مؤقف تھا کہ یہ قوانین کارپوریشنوں کو کسانوں کا استحصال کرنے کی اجازت دیں گے۔

وفاقی حکومت نے کاشتکاروں اور سرکاری حکام پر مشتمل ایک پینل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا جس کا مقصد ان طریقوں کو تلاش کرنا تھا جن کے ذریعے کم از کم امدادی قیمتوں (ایم اسی پی) کو یقینی بنایا جاسکے اور تمام زرعی پیداوار کے لیے ضمانت شدہ نرخوں کو یقینی بنایا جاسکے۔

گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے ایک پینل قائم کیا اور کسان تنظیموں کے نمائندوں کو اس پینل میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔

کسانوں کے احتجاج کے موقع پر قومی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی جب کہ احتجاج کے مقام اور اس کے ارد گرد پولیس کی موجودگی کو بڑھا دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں