حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے آئندہ سال جنوری اور اپریل تک پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کو بالترتیب پیٹرول اور ڈیزل پر زیادہ سے زیادہ 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے ساتویں اور آٹھویں جائزوں کی تکمیل کی باضابطہ منظوری کے لیے آئی ایم ایف کو بھیجے گئے اپنے لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) میں پاکستان نے رواں مالی سال کے اختتام تک (موجودہ 5 ہفتوں سے بڑھا کر) کم از کم 10 ہفتوں کی درآمدات کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کا انتظام اور ان ذخائر کو کبھی بھی شرح مبادلہ کے لیے استعمال نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے اعلان کیا کہ ای ایف ایف کے تحت پاکستان کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو شیڈول کیا گیا ہے۔
حکومت نے یکم ستمبر 2022 کو پیٹرول کے لیے پی ڈی ایل 10 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کے لیے 5 روپے فی لیٹر اضافے اور دونوں پر پی ڈی ایل 50 روپے تک پہنچنے تک ماہانہ 5 روپے اضافے کے منصوبے کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری کا بھی وعدہ کیا ہے۔
مزید برآں حکومت مالی سال کے دوران احساس راشن رعایت پروگرام کو مرحلہ وار ختم کرے گی اور جون 2023 تک صاف سستا فیول سستا ڈیزل (ایس ایگ ایس ڈی) جاری رکھے گی، تاہم احساس ایمرجنسی کیش اور غیر مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام کے ذریعے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ رواں سال 316 ارب روپے تک بڑھایا جائے گا تاکہ 90 لاکھ خاندانوں کا احاطہ کیا جاسکے۔
لیٹر آف انٹینٹ کے مطابق حکومت نے مارکیٹ کی جانب سے طے شدہ شرح تبادلہ کو برقرار رکھنے، افراط زر کو طے شدہ ہدف کے مطابق کم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر نو کے ذریعے مالیاتی اور مالی استحکام کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
آئندہ چند ماہ میں وزارت خزانہ ٹیکسز میں چند تبدیلیوں اور اخراجات میں غیر متوقع اضافے کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 150 ارب روپے مالیت کے نئے اقدامات پر غور کرے گی۔
حکومت کے مطابق حالیہ مہینوں میں غیر مستحکم صورتحال، تجارتی شرائط کے ایک بڑے دھچکے اور مسلسل بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے بیرونی حالات غیر یقینی ہوئے۔
بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات سے زرمبادلہ کی بھاری طلب نے شرح تبادلہ پر دباؤ ڈالا جس میں 2021 میں دسمبر اور جولائی کے آخر میں 33 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی، جبکہ ذخائر ڈیڑھ ماہ کی درآمدات سے نیچے آگئے۔
اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ نے پختہ عزم کیا ہے کہ فاریکس کی فروخت روپے کی قدر میں کمی کے رجحان کو روکنے کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
مزید برآں حکومت ڈیبٹ مینجمنٹ آفس (ڈی ایم او) کو اپ گریڈ کرے گی جو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق قرض کے انتظام کی حکمت عملی کو ترتیب اور لاگو کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔