پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بنی گالہ میں گھر کے باہر پولیس کی موجودگی کو ان کی مبینہ گرفتاری کے منصوبوں سے جوڑنے سے متعلق ‘وائرل ویڈیو’ پر اسلام آباد پولیس نے وضاحت جاری کردی۔
وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے ٹوئٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے گھر کے باہر پولیس سیکیورٹی گزشتہ روز پنجاب کے اساتذہ کے احتجاج کے باعث تعینات کی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ بنی گالہ میں پولیس موبائل اور اہلکار موجود ہیں جبکہ آنے اور جانے والے راستوں کو بلاک کر دیا گیا تھا۔
فوٹیج کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹ میں بتایا کہ ‘پولیس سیکیورٹی گزشتہ روز پنجاب کے اساتذہ کے احتجاج کے باعث تعینات کی گئی تھی، گزشتہ شام ہی تمام مظاہرین منتشر ہوگئے تھے، آج بنی گالہ ہاؤس کے اطراف اس طرح کی کوئی سرگرمی نہیں ہوئی’۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ویڈیو کے ذریعے شہریوں میں غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، شہریوں سے گزارش ہے کہ اس طرح کی معلومات بغیر تصدیق پھیلانے سے گریز کریں۔
پولیس نے صوبائی حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ اس طرح کے معاملات صوبوں کی حد تک حل کریں۔منگل کو ٹیچرز اینڈ کلرک ایسوسی ایشنز نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کے خلاف 11 اگست کو عمران کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے کی دھکمی دی تھی۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، انہوں نے پنجاب حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی، اور نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو اساتذہ اور کلرک چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے دفتر کے سامنے دھرنا جاری رکھیں گے، اور عاشورہ کے بعد راولپنڈی ضلع کے تمام اساتذہ اور ملازمین بنی گالہ میں احتجاج کریں گے۔