شہدا کی قربانیوں کا تمسخر اڑانے اور برا بھلا کہنے کی سوشل میڈیا مہم شرمناک ہے، وزیر اعظم

بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں شہید ہونے والے جوانوں کے بارے میں سوشل میڈیا مہم چلانے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے شہدا کی قربانیوں کا تمسخر اڑانے اور انہیں برا بھلا کہنے کی سوشل میڈیا مہم صرف شرمناک ہی نہیں خوفناک بھی ہے.

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ متکبر اور منافقانہ سیاسی نظریے کا یہی نتیجہ ہے کہ یہ کم سن ذہنوں میں زہر گھول کر بدتہذیبی کو ترویج دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آخر ہمارا معاشرہ کس سمت جارہا ہے، ہمیں شدت سے خود احتسابی کی ضرورت ہے۔

پیپلز پارٹی کا فوج کےخلاف پروپیگنڈے کی تحقیقات کا مطالبہ

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والے پروپیگنڈے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے ایک بیان میں کہا کہ ایک پارٹی کی جانب سے پاک فوج کے خلاف مسلسل پروپگینڈا کیا جارہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کس کی ہدایات اور ایما پر کیا جارہا ہے، ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لانے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی عظیم قربانیوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے دیے گئے آئین میں تمام اداروں کی حدود اور اختیارات کا تعین واضح ہے، اپنی انا اور ضد میں ملکی اداروں کو متنازع بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

‘فوج کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے’

ادھر مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت نے کہا کہ پاک فوج نے ہر آفت، مصیبت اور مشکل گھڑی میں قوم کی مدد اور خدمت کی، امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے میں فوج نے اہم کردار ادا کیا اور قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ لسبیلہ کے شہدا کے اہلخانہ کے غم اور دکھ میں پوری قوم برابر کی شریک ہے، سیاستدان مصلحتوں کو نظر انداز کر کے فوج ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کریں۔

چوہدری شجاعت نے کہا کہ ہر چیز برداشت کی جاسکتی ہے لیکن فوج کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، سیاستدان سیاسی معاملات اور مصلحتیں پس پشت رکھ کر پروپیگنڈا مہم کو ناکام بنائیں اور فوج کی مکمل حمایت کریں۔

خیال رہے کہ دو روز قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر چند لوگوں نے غلط قسم کا پروپیگنڈا کیا، تضحیک آمیز اور غیر حساس تبصرے شروع کر دیے جو انتہائی تکلیف دہ ہے، بے حسی کا رویہ ناقابل قبول ہے اور ہر سطح پر اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے مختلف ٹی وی چینلز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یکم اگست کو ہونے والا حادثہ بہت افسوس ناک تھا، جس میں کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف، 12 کور کے انجینئر بریگیڈیئر محمد خالد، ہیلی کاپٹر کے 2 پائلٹ اور کریو چیف شہید ہوگئے تھے، یہ سیلاب کی وجہ سے امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ‘پہلے ہی شہدا کے اہل خانہ اور پوری قوم کرب ناک کیفیت سے گزر رہی تھی، اس دوران اس طرح کی قیاس آرائیاں کرنا، اور اپنی ذاتی ترجیحات کو سامنے رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر اس قسم کے تبصرے دینا بہت ہی غیر حساس تھا، جس کی وجہ سے ادارے، افسران، جوانوں اور خاص طور پر شہدا کے لواحقین کو بہت تکلیف پہنچی’۔

دوسری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا کی نمازِ جنازہ میں اپنی عدم شرکت کے حوالے سے افواہوں کی تردید اور واضح الفاظ میں مذمت کی تھی۔گزشتہ شب سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘شہدا کے جنازے میں میری عدم شرکت کو غیر ضروری طور پر متنازع بنایا جارہا ہے’۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘اس تمام غیر ضروری مشق سے مجھے نفرت انگیز ٹوئٹس کرنے والوں کی واضح الفاظ میں مذمت کرنے کا موقع ملتا ہے جو ہماری ثقافت اور ہمارے مذہب سے ناواقف ہیں’۔

خیال رہے کہ یکم اگست کو بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا تھا جس میں کور کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے، بعد ازاں 2 اگست کو لاپتا ہوجانے والے فوجی ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت تمام 6 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بعد ازاں ایسی افواہیں گردش میں تھیں کہ صدر عارف علوی بطور سربراہ مملکت شہید فوجی جوانوں کے جنازوں میں شرکت کے خواہاں تھے مگر مبینہ طور پر پی ٹی آئی ٹرولرز کی جانب سے شہدا سے متعلق منفی پروپیگنڈے کے باعث شدید غم و غصہ پائے جانے کے پیش نظر انہیں شہدا کے جنازوں میں شرکت نہ کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں