لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں موجود کشمیریوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو کیے اقدامات کے خلاف یوم استحصال منایا اور بھارت مخالف ریلیاں نکالیں۔
آزاد جموں و کشمیر میں یوم استحصال کے حوالے سے مرکزی اجتماع دارالحکومت مظفرآباد میں ہوا اور ساتھ ہی پرجوش ریلی بھی نکالی گئی۔مظفر آباد میں ہونے والے دونوں ایونٹس کا انتظمام پاسبان حریت جموں کشمیر (پی ایچ جے کیو) نے کیا تھا، جس کی بنیاد 1989 میں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کے بعد عذیر احمد غزالی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی۔
یہ تنظیم وادی میں بھارت مخالف سرگرمیوں میں صف اول میں موجود ہوتی ہے۔
بھارت مخالف ریلی کا آغاز برہان وانی چوک سے ہوا جہاں ایک اجتماع بھی ہوا اور اس کا اختتام دریائے نیلم جہلم کے سنگم میں دومیل کے قریب اقوام متحدہ کے عسکری مبصر گروپ برائے بھارت اور پاکستان کے دفتر پر ہوا۔
برہان وانی سے گڑھی پان چوک تک تقریباً 500 میٹر کے فاصلے تک ریلی میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس، سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجا فاروق حیدر اور کابینہ کے دیگر اراکین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مظاہرین نے بھارت مخالف فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا، ان میں سے کئی مظاہرین نے آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے، پلے کارڈز اور بینرز پر بھی اسی طرح کے نعرے درج تھے۔
وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس نے مظاہرین سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کو کیا گیا اقدام ایک گہری سازش تھی، جس کا مقصد مقبوضہ وادی میں خصوصی شناخت، ثقافت اور روایت کو ختم کرنا اور مسلم اکثریتی خطے کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنا تھا۔
انہوں نے توقع ظاہر کیا کہ آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے بعد 40 لاکھ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کیا گیا تھو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو اس سنگین خلاف ورزیوں پر نوٹس لینا چاہیے اور بھارت پر زور ڈالیں کہ وہ انسانی حقوق، انصاف اور قبضے سے آزادی کا عزم حقیقت بنادے۔
پاسبان حریت جموں کشمیر کے سربراہ عذیر احمد غزالی نے کشمیری بدترین جبر کے باوجود اپنے مقصد کے حصول کے لیے پرعزم ہیں اور اس کے لیے انہوں نے لاتعداد قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان اقدامات کو روک دیں اور اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ تنازع کشمیر کا حل صرف کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیے بغیر حل نہیں ہوسکتا اور ان پر ظالم فورسز کے استعمال سے بھی حل نہیں ہوسکتا۔
سابق وزیراعظم فاروق حیدر نے بھارتی وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان کےعوام کسی بھی حکومت کو ہماری جدوجہد اور قربانیوں کو رائیگاں جانے دینے کی اجازت نہیں دیں گے اور انہوں نے 75 برسوں سے مسلسل ہمارا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی شناخت اور عزت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ اس جدوجہد کو روکنے کے لیے اسلام آباد یا نئی دہلی سے کسی قسم کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی اور ہم اپنی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
مظاہرین سے کابینہ اراکین خواجہ فاروق احمد، چوہدری محمد رشید اور چوہدری ابراہیم، چیف سیکریٹری ڈاکٹر عثمان چاچڑ اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) رہنما شوکت جاوید میر نے بھی خطاب کیا۔
اقوام متحدہ کے عسکری مبصر گروپ برائے بھارت اور پاکستان کے دفتر کے باہر مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم، شہریوں کو گھروں، دفاتر اور تعلیمی اداروں کی چھتوں پر بھارتی جھنڈا لہرانے کے لیے مجبور کرنے کی مذمت کرنے کے لیے بڑی تعداد میں بھارتی پرچم بھی نذر آتش کیا۔
بعد ازاں پاسبان حریت جموں کشمیر کے 5 رکنی وفد نے اقوام متحدہ کے مبصرین کو ایک دستاویز پیش کی، جس میں اقوام متحدہ کے سربراہ سے مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے تمام غیرقانونی اقدامات ختم کرائیں اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن یقینی بنانے کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع خطے میں رائے شماری کرائیں۔
اس سےقبل صبح 9 بجے بہادر کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس کے بعدد تحریک حریت کی کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔