بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے میں گزشتہ روز لاپتا ہوجانے والے فوجی ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا ہے جس میں اعلیٰ عسکری حکام سوار تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی ٹوئٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت تمام 6 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا۔
ہیلی کاپٹر بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں امدادی کارروائیاں انجام دے رہا تھا کہ اس دوران اس کا ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
شہدا میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف، بریگیڈیئر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل ہیں۔
12 کور کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بلوچستان میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا تھا جس میں کور کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) خضدار پرویز عمرانی نے دعویٰ کیا تھا کہ فوجی ہیلی کاپٹر کا ملبہ موسٰی گوٹھ کے پہاڑی سلسلے سے ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاک فوج، فرنٹیئر کور اور لیویز کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، فی الوقت ہیلی کاپٹرمیں سوار اعلی فوجی افسران کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
صدر، وزیراعظم کا اظہار تعزیت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں فوجی افسران اور جوانوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے آرمی چیف سے کور کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد حنیف، 12 کور کے بریگیڈیئر محمد خالد، پائلٹ میجر سعید احمد، معاون پائلٹ میجر محمد طلحہٰ منان اور نائیک مدثر فیاض کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے بلندی درجات کی دعا کی اور ان کے اہلخانہ کے لیے اظہار ہمدردی بھی کیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک و قوم کے لیے شہدا کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے فرض شناس بیٹے بلوچستان میں سیلاب سے متعلق امدادی کاموں میں مصروف تھے اور انہوں نے اپنے فرض کی ادائیگی اور قوم کی خدمت کے لیے انتہائی جانفشانی، محنت اور لگن سے کام کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔
انہوں نے کہا کہ بے لوث خدمت کے جذبے سے سرشار یہ سپوت قوم کے محسن ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت پاک فوج کے 6 افسران اور جوان کی شہادت پر گہرے رنج وغم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم اپنے شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ وطن کے یہ بیٹے قوم کا فخر ہیں جنہوں نے اپنی جانیں سیلاب میں گھرے اپنے ہم وطنوں کی جانیں بچانے کے لیے وار دیں۔
انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور ان کے ساتھی انسانیت کی خدمت اور فرض کی بجاآوری کی روشن مثال بنے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ایک بہترین پرفیشنل، فرض شناس اور قابل افسر ہونے کے ساتھ انتہائی ایماندار اور ایک اچھے انسان تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم اس حادثے پر انتہائی مغموم اور افسردہ ہے، ہم شہدا کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں، پوری قوم شہدا کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہے، اللہ تعالیٰ شہدا کے درجات بلند فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل اور اجر عظیم دے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بھی ہیلی کاپٹر حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے اہلخانہ سے تعزیت کی اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
لاپتا ہیلی کاپٹر
خیال رہے کہ پیر کی رات ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ اوتھل سے کراچی جاتے ہوئے آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا ہے جس میں کور کمانڈر 12 کور سمیت 6 افراد سوار تھے اور ہیلی کاپٹر سے فلڈ ریلیف آپریشن کا معائنہ کررہے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کا ائیر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کی تلاش کا آپریشن جاری ہے۔
دوسری جانب پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ وہ علاقہ جہاں سے ہیلی کاپٹر لاپتا ہوا وہ پہاڑی علاقہ ہے، یہاں تک کہ جیپ کے راستے بھی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے تلاش اور ریسکیو ٹیموں کے لیے یہ انتہائی مشکل ہے۔
ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ اس علاقے میں آپ پیدل یا موٹر سائیکل پر جائیں یا فضائی نگرانی کریں۔
دیگر مشکلات میں سیل فون کی کوریج کی کمی اور بجلی نہ ہونا شامل ہیں، یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پولیس نے تلاشی مہم میں مدد کے لیے مقامی رضاکاروں کی خدمات حاصل کی ہیں۔