صدر مملکت کی ایف بی آر کو ‘غیر منصفانہ ٹیکس’ کٹوتی ختم کرنے کی ہدایت

صدر مملکت عارف علوی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو غیر منصفانہ ٹیکس کٹوتی ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلوں کے خلاف 30 درخواستیں مسترد کر دیں۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایف بی آر کی جانب سے فیڈرل ٹیکس محتسب کے فیصلوں کے خلاف دائر کی گئیں 30 ایک جیسی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ ‘غیر مستقل لیکچراروں کی تنخواہوں پر غیر منصفانہ اور نامعقول ٹیکس کٹوتی کا عمل بند کرے’۔صدر مملکت نے وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے سمسٹرز سے سمسٹرز تک عارضی طور پر رکھے گئے لیکچراروں کی 36 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر 20 فیصد کی شرح سے ودہولڈنگ انکم ٹیکس کی وصولی غیر قانونی اور بدانتظامی کا عمل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین بنوں یا اس طرح کے دیگر تعلیمی اداروں کے لیکچراروں پر ودہولڈنگ ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔

انہوں نے ریجنل ٹیکس افسر پشاور کو مزید ہدایت کی کہ وہ متعلقہ قانونی دفعات کے تحت ان مقدمات پر دوبارہ کارروائی کریں اور تمام ودہولڈنگ ایجنٹس کو صدر کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ضروری ہدایات جاری کریں اور 45 دنوں کے اندر تعمیل کی رپورٹ بھی دے دیں۔

صدر مملکت نے ایف بی آر کے ان دلائل کو بھی مسترد کر دیا کہ لیکچراروں کو ادائیگیاں ’خدمات ‘ کے زمرے میں آتی ہیں، جس میں 20 فیصد کی شرح سے ودہولڈنگ ٹیکس لگایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی دفعات 12، 149 اور 153(ون) (بی) کے تحت ملازمت کی کسی بھی صورت یعنی مستقل، ایڈہاک، عارضی، روزانہ اجرت، ہنگامی حالات وغیرہ پر رکھے گئے ملازمین کو ملنے والی اجرت کو ’تنخواہ‘ کے طور پر ہی شمار کیا جائے گا اور ’تنخواہ سے آمدن ‘ کے طور پر ہی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکچراروں کی خدمات حاصل کرنے والے اداروں کے ساتھ ’آجر–اجیر‘ تعلق کے تحت کام کر رہے تھے اور قانون کے مطابق ان کی اجرت کو تنخواہ کے برابر ہی سمجھا جاتا ہے اور اس وجہ سے، ان کی اجرت کو ’تنخواہ پر ٹیکس‘ کے دائرے سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔

صدر عارف علوی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمات کے حالات اور حقائق کے پیش نظر محتسب کے احکامات جائز اور ٹھوس قانونی بنیادوں پر مبنی تھے، لہٰذا ، ایف بی آر کی نمائندگی کو مسترد کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں