آئی سی سی نے ایک روزہ کرکٹ فارمیٹ کو درپیش خطرات مسترد کردیے

رپورٹ کے مطابق مقامی سطح پر بڑھتے ہوئے منافع بخش ٹی ٹوئنٹی لیگز نے کرکٹ کے پہلے سے ہی الجھے ہوئے کیلنڈر کو متاثر کیا ہے اور انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے ون ڈے سیریز سے ریٹائرمنٹ کو مصروف ترین شیڈول کی وجہ قرار دیا ہے۔رواں مہینے جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کی طرف اپنا ون ڈے کا دورہ منسوخ کیا تھا کیونکہ اسی دوران جنوبی افریقہ میں مقامی سطح پر ٹی 20 لیگ کا آغاز ہونا ہے۔

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو جیف ایلارڈائس نے کہا کہ برمنگھم میں گورننگ باڈی کے سالانہ جنرل اجلاس میں کھیل کے تینوں فارمیٹس کی نوعیت پر تبادلہ خیال کیا گیا جہاں ’فیوچر ٹورز پروگرام‘ 27-2023 کو حتمی شکل دی گئی۔

جیف ایلارڈائس نے وڈیو کانفرنس میں کہا کہ میرے خیال یہ مرحلہ زیر بحث ہے اور وہ بحث مخصوص ون ڈے کے بارے میں نہیں بلکہ کیلنڈر کے اندر فارمیٹس کے سے متعلق بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’فیوچر ٹورز پروگرام‘ میں کافی ممالک ابھی تک بڑے پیمانے پر ایک روزہ میچز کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آپ کو فیوچر ٹوررز پروگرام میں ون ڈے کی تعداد یا پہلے سے طے ون ڈے کے تناسب میں کوئی تبدیلی نظر آئے گی۔

آسٹریلیا کے ٹیسٹ بلے باز عثمان خواجہ نے کہا ہے کہ ون ڈے کرکٹ آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے جب کہ پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے فارمیٹ کو ’ڈریگ‘ قرار دیا ہے۔

جیف ایلارڈائس نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کچھ ممبران نے مقامی لیگز پر خاص توجہ دی لیکن بین الاقوامی اور دو طرفہ کرکٹ کے لیے ان کی وابستگی اتنی ہی مضبوط ہے جتنی پہلے تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ہر ایک کو مقامی سطح پر مقابلوں اور ان کے بین الاقوامی سطح پر کھیل اور اپنے کھلاڑیوں کے انتظام کے درمیان توازن کا خیال کرنا ہوگا اور ان بورڈز میں سے ہر ایک قدرے مختلف ہے۔

آئی سی سی کے چیئرمین گریگ بارکلے نے بھی نشاندہی کی کہ فرنچائز پر مبنی لیگز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، لہذا کیلنڈر پر بہت زیادہ دباؤ ہےلیکن مجھے یقین نہیں کہ یہ ایک ٹپنگ پوائنٹ ہے۔

خیال رہے کہ کچھ روز قبل سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم وسیم اکرم نے کہا تھا کہ میرے خیال میں ون ڈے کرکٹ کو اب انٹرنیشنل کلینڈر سے ختم کر دینا چاہیے، وسیم اکرم نے کہا تھا کہ کرکٹ حکام کو 50 اوورز کے میچز ختم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں