ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید 4 روپے کمی کے بعد 237 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق کل 232 روپے 93 پیسے پر بند ہونے والی مقامی کرنسی آج دن 11 بج کر 50 منٹ تک مزید 4 روپے 7 پیسے کی کمی کے ساتھ 237 روپے کی سطح تک گر گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں آج 1.31 فیصد کمی کے بعد 236 روپے 02 پیسے پر بند ہوئی۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں تیزی سے ہونے والی کمی اور ڈالر کے ریٹ کو قابو کرنے کے لیے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈالر کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے بیرون ملک سے ڈالر کی آمد کو بڑھانا ہوگا۔
ملک بوستان نے مزید کہا کہ ایسے برآمد کنندگان جو مقررہ وقت پر صرف اس لالچ کے باعث اپنا برآمدی زرمبادلہ ملک میں نہیں لارہے ہیں کہ ڈالر کا ریٹ ابھی مزید بڑھےگا، ان برآمد کنندگان کے خلاف مرکزی بینک کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ افغانستان سے تجارت ڈالر کے بجائے روپے میں کرنا ہوگی جس سے ہمارا ماہانہ 2 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کا سارا بوجھ پاکستان برداشت کر رہا ہے، ملک میں ڈالر کا بہاؤ اور آمد پہلے ہی بہت کم ہے، ان حالات میں ماہانہ 2 ارب ڈالر کی افغانستان منتقلی ہماری مشکلات بڑھا رہی ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ اس مشکل صورتحال پر قابو پانے کے لیے واضح پالیسی بنانا ہوگی۔
ٹریس مارک کی ہیڈ آف اسٹریٹجی کومل منصور نے میڈیا کو بتایا کہ جب تک مارکیٹ میں ڈالر کی کمی رہے گی اس وقت تک روپے پر دباؤ برقرار رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی نہیں بتا سکتا کہ ڈالر ریٹ کہاں جاکر رکے گا، اس کا انحصار مارکیٹ میں ڈالر کی آمد سے ہے۔
دوسری جانب میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک کی جانب سے فنڈز کی آمد کے ساتھ آنے والے سیشنز میں روپے پر دباؤ کم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے دوران درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی مانگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کے مطابق جولائی کے دوران اب تک کی مجموعی درآمدات (25 جولائی تک) صرف 3.7 ارب ڈالر رہیں، ان اعداد و شمار کے مطابق ڈیمانڈ سائیڈ کے دباؤ میں نمایاں کمی آئے گی اور جولائی کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس رہ سکتا ہے۔
روپے پر دباؤ جلد ختم ہوگا، مفتاح اسمٰعیل
ادھر گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ روپے پر دباؤ ایک دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گا۔
ایک انٹرویو کے دوران اظہار خیال کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلد پاکستان میں ڈالر کی آمد، اس کے اخراج سے زیادہ ہوجائے گی جس کے نتیجے میں شرح تبادلہ مستحکم ہوگا۔
انہوں نے ڈالر کے اخراج کو کرنے کے لیے درآمدی پابندیوں کی اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرجری سے کوئی بھی خوش نہیں ہوتا، لیکن بعض اوقات یہ ضروری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ختم ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی درآمدات کو معتدل کرنے اور برآمدات کم نہ ہونے دینے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم 2 سے 3 ماہ تک یہ پالیسی جاری رکھیں گے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جلد ہی پالیسی پلان بنایا جائے گا، جس کے تحت درآمدات میں بتدریج کمی آئے گی اور برآمدات میں 3 ماہ کے اندر مضبوط اور ٹھوس بنیادوں پر اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز روپے کی قدر1.31 فیصد یا 3 روپے 5 پیسے کی کمی کے بعد 232 روپے 95 پیسے پر بند ہوئی تھی۔
روپے کی مسلسل گراوٹ
7 اپریل (جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سے سبکدوش کیا گیا تھا) اور 22 جولائی کے درمیانی عرصے میں ملک کے تجارتی خسارے، بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کے باعث روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 21.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
22 جون کو 211 روپے 93 پیسے کی قیمت تک پہنچنے کے بعد جولائی کے پہلے ہفتے میں روپے کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا تھا اور اس کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 204 روپے 56 پیسے تک آگئی تھی۔
جب 15 جولائی کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی اضافہ دیکھا گیا لیکن اس کے بعد حالیہ دنوں میں اس کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔
گزشتہ ہفتے کاروبار کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 8.25 فیصد کمی دیکھی گئی، 22 جولائی کو روپیہ 228 روپے 36 پیسے کے ساتھ کم ترین سطح پر بند ہوا جبکہ 15 جولائی کو ڈالر کے مقابلے میں اس کا ریٹ 210 روپے 95 پیسے تھا۔
رواں ہفتے کے ابتدائی سیشن میں بھی روپے کی قدر میں مزید کمی دیکھی گئی جس کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں یہ 229 روپے 88 پیسے پر آگیا تھا۔