اسرائیلی صحافی کو مکہ میں داخلے میں مدد فراہم کرنے والا سعودی شہری گرفتار

غیر مسلم شخص کو مقدس شہر مکہ مکرمہ میں داخل ہونے میں مبینہ طور پر مدد کرنے والے سعودی شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی پولیس نے شہری کی گرفتاری سے متعلق بتایا جبکہ اسرائیلی صحافی کے خلاف آن لائن شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

اسرائیل کے چینل 13 کے صحافی گل تماری نے پیر کے روز ٹوئٹر پر جاری اپنی ایک پوسٹ میں ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں غیر مسلموں پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں مکہ مکرمہ میں گھستے ہوئے دیکھا گیا تھا۔سرکاری سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے رپورٹ کیے گئے بیان کے مطابق پولیس ترجمان نے بتایا کہ مکہ کی مقامی پولیس نے اسرائیلی صحافی کی مقدس شہر میں منتقلی اور داخلے میں سہولت کاری میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایک شہری کو استغاثہ کے حوالے کیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی نے غیر مسلم صحافی کا نام نہیں بتایا لیکن رپورٹ کیا کہ وہ امریکی شہری ہے، اس کا کیس بھی استغاثہ کو بھیجا گیا ہے تاکہ اس کے خلاف نافذ شدہ قوانین کے مطابق ضروری کارروائی کی جاسکے۔

پس پردہ بڑھتے ہوئے کاروباری اور سیکیورٹی رابطوں کے باوجود سعودی عرب، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور وہ 2020 کے امریکی ثالثی کے تحت ہونے والے ابراہم معاہدے میں شامل نہیں ہوا۔

ابراہم معاہدے کے تحت یہودی ریاست کے ساتھ سعودی عرب کے 2 پڑوسیوں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے تعلقات قائم ہو گئے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کیے گئے اپنے تقریباً 10 منٹ کے کلپ میں گل تماری کو کوہِ عرفات کا دورہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے، جہاں ہر سال حج کے دوران لاکھوں حجاج کرام احرام پہن کر حج کا رکن اعظم ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

اپنی ویڈیو کے دوران گل تماری واضح کرتا ہے کہ اسے معلوم ہے کہ وہ جو کچھ کر رہا ہے وہ غیر قانونی ہے لیکن وہ ایسا مقام دکھانا چاہتا ہے جو ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے لیے بہت اہم ہے۔

گل تماری کی جانب سے مقدس شہر میں داخلے کا جواز پیش کرنے اور اس کے بعد اپنے فعل پر معافی نے بھی سوشل میڈیا پر ناراض سعودی شہریوں کی جانب سے سامنے آنے والے سخت ردعمل کو کم کرنے میں کوئی زیادہ کردار نہیں ادا کیا۔

یہ تنازعہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کے اسرائیل اور سعودی عرب کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسرائیل نے صحافی کا عمل احمقانہ قرار دے دیا

بدھ کے روز ایک اسرائیلی وزیر نے گل تماری کی رپورٹ کو اسرائیل اور خلیجی ممالک کے تعلقات کے لیے احمقانہ اور نقصان دہ قرار دیا تھا۔

اسرائیل کے علاقائی تعاون کے مسلمان وزیر ایساوی فریج نے سرکاری نشریاتی ادارے ‘کان’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ یہ عمل اور اس پر فخر کرنا احمقانہ فعل تھا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ صرف ریٹنگ کی خاطر اس رپورٹ کو نشر کرنا غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ تھا۔

ایساوی فریج نے مزید کہا کہ اس رپورٹ سے اسرائیل اور سعودی عرب کو بتدریج معمول کے دوطرفہ تعلقات کی جانب لانے کی امریکی حوصلہ افزا کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔

گل تماری امریکی صدر جو بائیڈن کے دورے کی کوریج کے لیے جدہ میں موجود تھا۔

ردعمل سامنے آنے کے بعد اس نے اپنے فعل پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس کا ارادہ مسلمانوں کو تکلیف دینا اور ناراض کرنا نہیں تھا۔

اس حوالے سے انگریزی زبان میں لکھی گئی ٹوئٹ میں اس نے کہا تھا کہ اگر اس ویڈیو سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، کسی کو برا لگا ہے تو میں دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں