لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والے اسمبلی اجلاس میں پولیس طلب کرنے کے خلاف درخواست پر پولیس کو اسمبلی میں داخلے سے روک دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اسمبلی میں پولیس طلب کرنے کے ٰخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر جسٹس مزمل اختر شبیر نے سماعت کی۔
درخواست میں آئی جی پنجاب، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی، سیکریٹری پنجاب اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ اگر اسمبلی کے اندر حالات خراب ہوں تو ہی طلب کرنے پر پولیس اندر جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو اسمبلی کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کہا ہے کہ میرے اوپر حملہ ہوا ہے اس لیے اسمبلی میں پولیس نفری دی جائے، لہٰذا ان کا اسمبلی میں حملہ کرنے کا منصوبہ ہے اس لیے اسمبلی میں پولیس کے داخلے کی اجازت نہیں دی جائے۔
وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا الیکشن کروایا جائے، تاہم ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی عدالت میں موجود تھے۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری نے سیکیورٹی کے پیش نظر پنجاب اسمبلی میں پولیس تعینات کرنے کے لیے ایک نوٹیفیکینش جاری کیا تھا۔
دوست محمد مزاری نے نوٹیفیکیشن میں کہا تھا کہ ’آج پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے ہونے والے دوسری مرتبہ ہونے والی کارروائی کی صدارت کر رہا ہوں، جس میں چند عناصر اسمبلی کی کارروائی روکنے اور مجھے وہ کارروائی چلانے سے روکنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں خلل پیدا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے نوٹیفیکیشن میں کہا تھا کہ ایسا پرتشدد عمل نہ صرف میری بلکہ دیگر بے گناہ اراکین اسمبلی کی زندگی بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے، اس لیے میں ان تمام وجوہات کی بنا پر یہ درخواست کرتا ہوں کہ دوران کارروائی اسمبلی میں پولیس نفری تعینات کی جائے تاکہ آئینی طور پر تمام کارروائی مکمل کی جا سکے۔
واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی میں بڑی سیاسی گرما گرمی کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہونے جا رہا ہے، جس میں حمزہ شہباز اور پرویز الہٰی آمنے سامنے ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں کچھ دیر بعد وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے درمیان وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے سنسنی خیز مقابلے کی توقع ہے، جس کے لیے اراکین اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
آج ہونے والے انتخاب کے نتائج ملک کی آئندہ سیاست کا رخ طے کریں گے، اس کی غیر معمولی اہمیت کی وجہ سے گزشتہ چند روز کے دوران سیاسی حریفوں کی جانب سے جوڑ توڑ کی کوششوں کا سلسلہ گزشتہ شب تک جاری رہا، جب وزیراعلیٰ کے انتخاب میں محض 12 گھنٹے باقی تھے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد (پی ٹی آئی اور مسلم لیگ-ق) آج پنجاب اسمبلی میں اپنے مشترکہ امیدوار کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ منتخب کروانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کے اثرات یقینی طور پر وفاق میں اتحادی حکومت پر بھی پڑیں گے۔
آج ہونے والے اہم انتخاب سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں 186 اراکین صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔