روپے کی بےقدری میں سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے، مفتاح اسمٰعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ گزشتہ 2 روز میں روپے کی بے قدری میں ملک کی سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے، معاشی صورتحال ہرگز ایسی نظر نہیں آتی جس سے روپے کو ایسی مار لگتی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر صرف پاکستانی کرنسی نہیں پوری دنیا کی کرنسی کے مقابلے میں اونچی اڑان بھر رہا ہے، امریکا میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ سے فیڈرل ریزرو سسٹم (فیڈ) نے شرح سود 20 سال میں سب سے زیادہ بڑھا دی ہے جس کے باعث تمام کرنسیوں نے قدر کھوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ درآمدات زیادہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 6 ماہ روپے پر دباؤ رہا، گزشتہ 3 ماہ میں ہم نے کوشش کی کہ درآمدات کچھ کم کریں، جون میں ہمیں اس میں کچھ کامیابی حاصل ہوئی، توانائی کے علاوہ درآمدات ہم نے 15 فیصد کم کرلیں لیکن توانائی کی قیمتیں بڑھنے کے سبب گزشتہ ماہ اس کی درآمدات 120 فیصد بڑھ گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ 7.4 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں جن میں سے 3.7 ارب ڈالر کی درآمدات توانائی کی تھیں جبکہ 3.7 ارب ڈالر کی دیگر درآمدات تھیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ایل سی مارجن دیے گئے جس سے فرق نہیں پڑا، گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر پابندی سے فائدہ ہوا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہم نے جو جو اقدامات اٹھائے اس کا ثمر بالآخر ہمیں جولائی میں ملا، دو روز قبل 18 جولائی کو ہماری درآمدات محض 2.6 ارب ڈالر تھیں، یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پورے مہینے میں ساڑھے 5 ارب ڈالر سے زیادہ درآمدات نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ درآمدات کو برآمدات اور ترسیلات زر کے برابر لے آئیں کیونکہ ہمارے پاس غیر ملکی ذخائر میں گنجائش موجود نہیں ہے اور نہ ہم ہمارے پاس اور کوئی ذخائر ہیں اس لیے توازن ضروری ہے۔

’پاکستان کے پاس 60 روز کا ڈیزل موجود ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عموماً 7 سے 8 روز کا ڈیزل ہوتا ہے لیکن آج پاکستان کے پاس 60 روز کا ڈیزل موجود ہے اس لیے آئندہ ماہ پاکستان میں ڈیزل کی درآمدات کم ہوں گی اور ایندھن کی مجموعی درآمدات بھی کم ہوں گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاچکا ہے، اب کوئی رکاوٹ نہیں اور ان شا اللہ ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے کوئی رکاوٹ پیدا ہو، اس معاہدے کے بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنانسنگ بھی کھل گئی ہے اور ان شا اللہ وہ پیسے بھی آنا شروع ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی آگاہ کر چکا ہوں کہ ایک دوست ملک نے ہمیں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی آئل فنانسنگ کا کہا ہوا ہے، ان شا اللہ چند روز میں وہ بھی طے پاجائے گی، ایک سال تک ہر ماہ 10 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور دوست ملک ہے جو پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک اور دوست ملک مؤخر شدہ ادائیگیوں پر گیس بھی دے گا جو 200 سے 300 ملین کی ہوگی، ایک اور دوست ملک نے 2 ارب ڈالر ڈپازٹ کرنے کا کہا ہے جبکہ ایک اور دوست ملک نے 2 ارب ایس ڈی آرز دینے کا کہا ہے جو 2 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ ہوتا ہے، یہ سب ملا کر مجموعی طور پر 8 ارب ڈالر بنتے ہیں جو رواں مال سال ہمیں مہیا ہوں گے۔

’ڈالر کے مقابلے میں تمام کرنسیوں نے قدر کھوئی‘

انہوں نے کہا کہ ڈالر صرف پاکستانی کرنسی نہیں پوری دنیا کی کرنسی کے مقابلے میں اونچی اڑان بھر رہا ہے، امریکا میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ سے ’فیڈ‘ نے شرح سود 20 سال میں سب سے زیادہ بڑھا دی ہے جس کے باعث تمام کرنسیوں نے قدر کھوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر یقینی صورتحال میں دنیا بھر کے سرمایہ کار ڈالر کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھتے ہیں، اس لیے ڈالر کی قدر ہر چیز کے مقابلے میں بڑھ جاتی ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اسی وجہ سے روپے نے بھی قدر کھوئی لیکن اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ گزشتہ 2 روز میں روپے کی قدر میں جو کمی آئی ہے اس میں ملک کی سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے، معاشی صورتحال ہرگز ایسی نظر نہیں آتی جس سے روپے کو ایسی مار لگتی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے 2 لاکھ ٹن یوریا خریدنے کی اجازت دی ہے اور 3 لاکھ ٹن گندم بھی خریدلی ہے جبکہ کچھ روز قبل ہم نے 5 لاکھ ٹن گندم خریدی تھی، کُل 8 لاکھ ٹن گندم ہم نے اس لیے خریدی ہے تاکہ ہمارے پاس وافر مقدار میں اسٹاک موجود ہو، یوریا کھاد کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔

’آئندہ 2 سے 3 ماہ میں مہنگائی پر قابو پالیں گے‘

وزیر خزانہ نے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے ہماری معیشت اچھی چل رہی ہے، ٹیکس کلیکشن بھی اچھا آرہا ہے، جو مشکلات درپیش تھیں ان کی وجہ گزشتہ 3 برسوں میں لیا جانا والا 20 ہزار ڈالر کا قرض تھا۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال ان شا اللہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو بڑھائیں گے، بجٹ خسارہ بھی کم کرلیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں مہنگائی پر بھی قابو پالیں گے۔

آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق سوال کے جواب میں مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو کہہ چکے ہیں کہ معاہدے پر من وعن عمل کریں گے، پاکستان معاشی بحران کا اس لیے شکار ہوا کیوں کہ گزشتہ حکومت نے معاہدہ توڑ دیا تھا، تاہم بہت مشکل سے دوبارہ بحال کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی شرط موجود ہے۔

مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں 7 روپے 91 پیسے اضافے کی تجویز تھی، حکومت نے چھوٹے صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا اور 60 فیصد گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے ریٹ میں اضافہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق گیس ٹیرف پر ازخود نظرثانی کے پابند ہیں لیکن 50 فیصد متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے لیے گیس اور بجلی کے ٹیرف نہیں بڑھائے جائیں گے، اضافے کا اطلاق صرف صاحبِ ثروت پاکستانیوں پر ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں