لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کے مقدمات: عمران خان کی ضمانت میں21 جولائی تک توسیع

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی لانگ مارچ کے دوران تشدد اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے 10 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 21 جولائی تک توسیع کر دی جب کہ ایک اور عدالت نے 5 مقدمات میں سابق وزیراعظم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی بھی توثیق کردی۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ (ویسٹ) کے جج کامران بشارت مفتی اور اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج( ایسٹ) عبدالغفور کاکڑ کے سامنے قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست دی تھی۔

مقدمات کے خلاف اپیل کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے وکیل بابر اعوان نے سابق وزیراعظم کی ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیشی سے مستثنیٰ قرار دینے کی درخواست دائر کی، دونوں عدالتوں نے درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں گزشتہ روز لازمی حاضری سے استثنیٰ دیا۔

25 مئی کو ہوئے پُرتشدد واقعات پر وفاقی دارالحکومت کے تھانوں آبپارہ، کوہسار، کراچی کمپنی، گولڑہ، ترنول اور تھانہ سیکریٹریٹ میں ان کے خلاف درج 10 ایف آئی آرز میں گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر جج کامران بشارت مفتی نے عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کردی۔

دوسری جانب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ( ایسٹ) عبدالغفور کاکڑ نے سابق وزیراعظم کے خلاف بارہ کہو، سہالہ، کورال اور لوہی بھیر تھانوں میں تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت درج کی گئی 5 ایف آئی آرز میں ضمانت کی درخواستوں کی توثیق کی۔

اس سے قبل 24 جون کو دونوں عدالتوں نے ہر مقدمے میں 5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی، عدالتوں نے کارروائی ملتوی کرنے سے قبل متعلقہ تھانوں سے مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کیا تھا۔

جج کامران بشارت مفتی نے گزشتہ ماہ پی ٹی آئی رہنماؤں اسد عمر، قاسم خان سوری، فیصل جاوید، پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی، شہریار آفریدی، شیراز بشارت، راجا خرم نواز اور شیخ رشید احمد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کی تھی۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ احتجاجی مارچ ان کا آئینی حق ہے اور ان کے مؤکلوں کے خلاف درج کیے گئے تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں