وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ عناصر یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پولیو اور کووڈ 19 کے خلاف ویکسینیشن اور خاندانی منصوبہ بندی کے تصورات مذہب سے مطابقت نہیں رکھتے۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے اسے ‘انتہائی خطرناک رویہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کی بہبود کے معاملے پر حکومت کو تمام فرقوں کے مذہبی اسکالرز کی حمایت حاصل ہے۔عالمی یوم آبادی کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز جنہیں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے یومیہ 1000 روپے ملتے ہیں، وہ جاں بحق ہو گئے اور اب تک 60 کے قریب رضاکار ڈیوٹی کے دوران اپنی جانیں دے چکے ہیں۔
اپنے ذاتی تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب کووڈ-19 کی ویکسین مفت لگائی جا رہی تھی تو بہت سے لوگ ویکسین لگوانے سے کتراتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پڑوس میں کسی نے ویکسین لگوانے سے انکار کر دیا جس کے بعد ایک ڈاکٹر نے اس فرد کو راضی کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا، میں اس شخص کے پاس گیا جس کی عمر 73 سال تھی اور اسے قائل کرنے کی کوشش کی کہ اسے ویکسین لگوانی چاہیے لیکن ان کی تشویش یہ تھی کہ ویکسین لگوانے کے بعد وہ بچے پیدا نہیں کر پائیں گے۔
اگرچہ کوئی بھی اس دعوے کو ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا کہ کووڈ۔19 ویکسین تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، اس طرح کے سازشی نظریات سوشل میڈیا پر بکثرت پائے جاتے ہیں اور لوگ اکثر ان کی زد میں آتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت نے اپنی ہی منطق پیش کرے ہوئے کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ وزارت صحت مسلمانوں کی تعداد کم نہیں کرنا چاہتی بلکہ پاکستان میں رہنے والے مسلمانوں کی صحت، معیار زندگی اور تعلیم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
عبدالقادر پٹیل نے مزید کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں مسلمان پہلے سے ہی اکثریت میں ہیں، اگر وہ اقلیت میں ہوتے تو آبادی بڑھانے کا کوئی جواز ہو سکتا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سال 2030 کے آخر تک ملک کی آبادی بڑھ کر 28 سے 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اور عوام میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ اسلام انہیں آبادی کی بہبود سے نہیں روکتا، لوگوں کو یہ قبول کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے اقدامات ان کے فائدے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ لوگ سمجھیں گے کہ آبادی کی بہبود ان کے مفاد میں ہے اور وہ اسے غیر ملکی ایجنڈا یا سازش سمجھنا چھوڑ دیں گے۔