نیب قانون میں ترمیم کےخلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں حالیہ ترامیم کے خلاف درخواست کو باقاعدہ بینچ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق یکم جولائی کو رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست واپس کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی چیمبر میں سماعت ہوئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اعتراضات دور کرتے ہوئے کیس کو میرٹ پر سماعت کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا حکم دیا، دوران سماعت سینئر وکیل خواجہ حارث احمد نے اپیل کی پیروی کی۔

درخواست میں قومی احتساب (دوسری ترمیم) ایکٹ 2022 کے ذریعے کی گئی ترامیم کو آئین کے خلاف ہونے کی بنا پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

رجسٹرار آفس نے اپنے اعتراض میں کہا تھا کہ درخواست گزار نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ موجودہ کیس میں عوامی اہمیت کے کون سے سوالات بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے شامل تھے۔

اس کے علاوہ اعتراض میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ کے غیر معمولی دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے لیے درکار اجزا کو اجاگر نہیں کیا گیا تھا۔

مزید برآں درخواست گزار نے مطلوبہ ریلیف کے حصول کے لیے قانون کے تحت دستیاب دیگر مناسب فورمز سے رجوع نہیں کیا اور ایسا نہ کرنے کا کوئی جواز بھی فراہم نہیں کیا۔

عمران خان نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ نیب قانون میں ترامیم بااثر ملزمان کو فائدہ پہنچانے اور بدعنوانی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے کی گئیں۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں اتحادی حکومت نے این اے او میں 27 اہم ترامیم متعارف کروائی تھیں لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی منظوری نہیں دی تھی تاہم اس بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا اور بعد میں اسے نوٹیفائیڈ کیا گیا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ حالیہ ترامیم صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور وزرا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات ختم کرنے اور سزا یافتہ سرکاری عہدیداران کو اپنی سزا واپس لینے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ‘این اے او میں ترامیم پاکستان کے شہریوں کو قانون تک رسائی سے محروم کرنے کے مترادف ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کے تئیں اپنے فرائض کی خلاف ورزی کی صورت میں اپنے منتخب نمائندوں سے مؤثر طریقے سے پوچھ گچھ کر سکیں۔’

مزید برآں درخواست میں دلیل دی گئی کہ لفظ ‘بے نامدار’ کی دوبارہ تعریف کی گئی ہے، جس سے استغاثہ کے لیے کسی کو جائیداد کا فرضی مالک ثابت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

اسی سے ایک متعلقہ پیش رفت میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے بدھ کے روز عمران خان کی جانب سے 4 جولائی کو دائر کی گئی ایک اور درخواست بھی واپس کر دی، جس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں حالیہ ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عام انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق فراہم کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست واپس کرتے ہوئے رجسٹرار آفس نے کہا کہ درخواست گزار نے خود تسلیم کیا ہے کہ یہ معاملہ زیریں فورمز میں زیر سماعت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں