نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے الیکشن 2018 کے دوران آر ٹی ایس ناکامی جیسی صورتحال اور شرمندگی سے بچنے کے لیے آئندہ ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران پولنگ والے دن خود کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک کر پیتا ہے یہ محاورہ نادرا پر صادق آتا ہے اور اسی کے مصداق نادرا عام انتخابات کے دوران اپنے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کی اس طرح کی ناکامی سے ہونے والی شرمندگی سے بچنا چاہتا ہے جس کا مبینہ طور پر 2018 کے عام انتخابات کی رات سافٹ ویئر کے ‘بیٹھ جانے’ پر دھاندلی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آر ٹی ایس وہ سافٹ ویئر ہے جو نادرا نے 2018 کے عام انتخابات کے نتائج کو آن لائن جاری کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔
آر ٹی ایس سسٹم عین اسی وقت پر کیوں رکا کہ جب انتخابی نتائج آنا شروع ہی ہوئے تھے، یہ بات آج تک ایک معمہ ہے، اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ٹرانسمیشن سسٹم کی عدم موجودگی کے باعث ووٹوں کی گنتی کے روایتی طریقے پر عمل کرنا پڑا تھا۔
آئندہ انتخابات کے دوران ایسی کسی بھی صورتحال سے بچنے کے لیے نادرا نے انتخابی عمل کے دوران کسی بھی بیرونی کردار کی براہ راست شمولیت سے خود کو دور رکھنے اور پولنگ والے دن ہر طرح کے بیرونی ممکنہ کردار سے خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نادرا کے چیئرپرسن طارق ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس پیش رفت کی تصدیق کی، انہوں نے کہا کہ انتخابات کا انتظام کرنا نادرا کا کام نہیں، یہ ای سی پی کا مینڈیٹ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نادرا کو ’انتخابی نتائج کی ترسیل یا اس کے انتظام میں شامل نہیں ہونا چاہیے‘۔
نادرا کے سربراہ کے مطابق اتھارٹی الیکشن ایکٹ کے مطابق ووٹوں کے اندراج میں ای سی پی کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز رکھے گی۔
انتخابات سے دور رہنے کا نادرا کا یہ فیصلہ ای سی پی کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کے جواب میں کیا گیا جس میں الیکشن ڈے پر نتائج کے انتظام کے سلسلے میں نادرا سے مدد طلب کی گئی تھی۔
سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت
اس کے علاوہ اسی سلسلے میں ایک اور اقدام کرتے ہوئے چیئرمین نادرا طارق ملک نے گفتگو اور تبادلہ خیال کے لیے کم از کم 150 سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں آنے کی دعوت دی۔
اس دعوت کا مقصد انتخابی فہرستوں پر اوپن ہاؤس سیشن کرنا اور حتمی انتخابی فہرستوں کی تیاری کے لیے ای سی پی کو جاری تکنیکی معاونت کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجویز چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو پیش کی گئی اور انہوں نے بھی اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے اس سیشن میں اپنا ایک نمائندہ بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی۔
اسی سلسلے میں نادرا کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو جاری کیے گئے دعوتی خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل میں شفافیت کے لیے نادرا تمام سیاسی جماعتوں کے لیے اپنے دروازے کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے اور الیکشن میں حصہ لینے میں دلچسپی رکھنے والی ہر سیاسی جماعت کے لیے ایک دن پر مشتمل سیشن کا منصوبہ بنایا گیا گیا ہے، ان سیشنز کے دوران نادرا سیاسی اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اٹھائے گئے مخصوص سوالات اور تحفظات کا جواب بھی دے گا۔
خط میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں دلچسپی لینے والی تمام جماعتیں ایک مناسب تاریخ اور شرکا کی فہرست فراہم کریں تاکہ عید کے بعد اس انٹریکٹو سیشن کے انعقاد کے لیے انتظامات کیے جا سکیں۔
خط کے مطابق کئی عام انتخابات، بلدیاتی انتخابات اور ضمنی انتخابات 2017 میں تیار کی گئی انتخابی فہرستوں کی بنیاد پر کرائے گئے اور موجودہ بلدیاتی انتخابات اور ضمنی انتخابات بھی مذکورہ ووٹر لسٹوں پر ہی کرائے جا رہے ہیں۔
تاہم 2023 کے عام انتخابات میں استعمال ہونے والی انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان کو حتمی شکل دینے کا عمل ابھی جاری ہے۔
خط کے مطابق نادرا کی جانب سے ای سی پی کو فراہم کی جانے والی تکنیکی اور آپریشنل معاونت میں نئے جاری ہونے والے شناختی کارڈز کے ڈیٹا کی فراہمی کے ساتھ مرنے والے افراد کے سی این آئی سی ڈیٹا کی فراہمی بھی شامل ہے۔
خط کے مطابق نادرا ایڈریس کی تبدیلی کا ڈیٹا بھی فراہم کرتا ہے اور ای سی پی کی جانب سے منظور شدہ قوانین و ضوابط کو لاگو کرنے کے علاوہ انتخابی فہرستوں کو پرنٹ کرنے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز کے دفاتر تک پہنچانے اور ووٹر کو ایس ایم ایس سروس کی فراہمی کی خدمات بھی انجام دیتا ہے۔