پاکستان میں ہفتے کے روز کوروناکے800 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے جو تقریباً چار ماہ کے بعد رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے اور ملکی سطح پر مثبت کیسز کی شرح بڑھ کر 4.47 فیصد ہو گئی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 818 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک دن قبل یہ تعداد 694 تھی، یہ تعداد 3 مارچ کے بعد سب سے زیادہ ہے جب ملک میں ایک دن میں 953 انفیکشن ریکارڈ کیے گئے تھے۔قومی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق مثبت کیسز کی شرح بھی کل 3.93فیصد سے بڑھ کر 4.47فیصد ہو گئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 18ہزار 305 ٹیسٹ کیے گئے جبکہ 126 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور اس دوران مہلک وائرس سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔
کراچی میں سب سے زیادہ مثبت کیسز
دوسری جانب کراچی 17.06 فیصد کی مثبت شرح کے ساتھ ملک میں کووڈ سے سب زیادہ متاثرہ شہر ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں 3ہزار 95 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 528 مثبت آئے۔
آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد اور لاہور میں مثبت شرح بالترتیب 6.45فیصد اور 5.58فیصد ہے، اس کے علاوہ اسلام آباد میں مثبت کیسز کی شرح 4.05 فیصد ریکارڈ کی گئی جب کہ پشاور میں یہ 2.47 فیصد ہے۔
کل ایک بیان میں وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے عوام پر ایس او پیز جیسے ماسک پہننے، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور صفائی ستھرائی پر سختی سے عمل درآمد پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ عیدالاضحیٰ کے تہوار کی وجہ سے وائرس کے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اور لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ عوامی اجتماعات میں جانے، لوگوں سے گلے ملنے یا ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔
پٹیل نے علما سے مساجد کے اندر مذہبی اجتماعات میں سماجی دوری کو یقینی بنانے کی بھی درخواست کی۔
کراچی کی صورتحال
گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں کووِڈ کی صورتحال پر بریفنگ لی اور حکام کو ہدایت کی کہ عیدالاضحیٰ سے قبل کیسز کی مثبت شرح میں کمی کی کوشش کی جائے۔
انہوں نے عوام ایس او پیز پر عمل اور ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عید الاضحی اور محرم کی تقریبات آ رہی ہیں، ہمیں ان تقریبات سے پہلے کورونا وائرس کی مثبت شرح کو کم کرنا ہو گا، لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور شرح کو کم کریں۔
وزیر اعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر مثبتت کیسز کی شرح کو کم نہ کیا گیا تو حکومت سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے شہر میں لاک ڈاؤن کو مسترد کرتے ہوئے اندرونی مقامات پر چہرے کے ماسک پہننے اور سماجی دوری کے اقدامات کے کچھ پروٹوکول پر پابندی کی تجویز دی تھی۔
میٹنگ کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہر کو ایک اور لاک ڈاؤن پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، اسی لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ عوام بڑے پیمانے پر کووڈ ایس او پیز کی اہمیت کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔
تمام اندرونی جگہوں بالخصوص سینما گھروں اور اس طرح دیگر مقامات پر ماسک کو لازمی قرار دیا جانا چاہیے تاکہ انفیکشن میں مزید اضافہ نہ ہو، لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کووڈ کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔
پیچوہو نے خبردار کیا کہ اصل کیسز کی تعداد رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ کچھ لوگ محکمہ صحت کے عملے کو بتائے بغیر گھر پر اینٹیجن ٹیسٹ استعمال کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گوکہ بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ ویکسین نئی شکلوں کے خلاف تھوڑی مزاحمت فراہم کرتی ہیں البتہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی حد تک ہی تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
چھٹی لہر
قبل ازیں طبی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ کیسز میں اضافہ چھٹی لہر کی شکل اختیار کر سکتا ہے، میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں سندھ پبلک ہیلتھ لیب کی سربراہی کرنے والے مالیکیولر پیتھالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کہا کہ اومیکرون کا نیا ذیلی ویریئنٹ بی اے۔5 دوسرے ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب کراچی سمیت پاکستان میں مقامی طور پر منتقل ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اومیکرون کے دیگر پرانے ویریئنٹ بھی کراچی میں رپورٹ ہو رہے ہیں لیکن یہ زیادہ متعدی ہے کیونکہ یہ نیا ہے اور دنیا کے دیگر حصوں میں تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر طبی ماہرین کے مشورے پر دھیان نہیں دیا گیا اور کووِڈ سے متعلق احتیاطی تدابیر پر سنجیدگی سے عمل درآمد شروع نہیں کیا گیا تو کیسز میں اضافہ کورونا وائرس کی چھٹی لہر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔