اسرائیل: پارلیمنٹ تحلیل اور نئے انتخابات کا بل منظور

اسرائیل کے اراکین اسمبلی نے گزشتہ روز اہم قانون سازی کرتے ہوئے متفقہ طور پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے اہم قانون سازی کا یہ اقدام ملک کو 4 سال سے بھی کم عرصے کے دوران اس کے پانچویں انتخابات کی جانب دھکیلتا ہے۔

وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے سبکدوش ہونے والے اتحاد اور سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں حزب اختلاف کے اراکین گزشتہ ہفتے سے اسرائیل کی پارلیمنٹ، کنیسٹ میں اس کی تحلیل سے متعلق بل پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔

حکومتی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ اس بل کی فوری منظوری چاہتی ہے جب کہ نفتالی بینیٹ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ان کا ایک سال پرانا، نظریاتی طور پر تقسیم شدہ، 8 جماعتی اتحاد اب مزید ساتھ چلنے کے قابل نہیں ہے۔

لیکن قائد حزب اختلاف بینجمن نیتن یاہو اور ان کے اتحادی موجودہ پارلیمنٹ کے اندر ہی بینجمن نیتن یاہو کی زیرقیادت ایک نئی حکومت بنانے کے لیے بات چیت اور مذاکرات کر رہے تھے، ان مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ملک میں نئے انتخابات ٹل جاتے۔

مذاکرات کے دوران فریقین نے نئی قانون سازی سے متعلق اتفاق کیا تھا اور آخر کار پیر کے روز ایک بل کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا جسے بدھ تک قانون کے طور پر حتمی شکل دی جائے گی۔

اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے پر اتفاق کے بعد سابق وزیراعظم اور موجودہ قائد حزب اختلاف بینجمن نیتن یاہو کی نئی حکومت بنانے کی خواہش ادھوری رہ جائے گی۔

گزشتہ روز کنیسٹ ہاؤس کمیٹی نے بل کی منظوری دی تھی، اس کے بعد اسے پہلی بار پڑھنے کے لیے ایوان میں لایا گیا جہاں اس کو 53-0 سے پاس کیا گیا۔

منطور کیے گئے بل کے مطابق پارلیمنٹ تحلیل ہو جائے گی، نئے انتخابات 25 اکتوبر یا یکم نومبر کو ہوں گے جبکہ الیکشن کی حتمی تاریخ مزید مذاکرات کے بعد مقرر کی جائے گی۔

قانون سازوں سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ پارلیمنٹ کی تحلیل سے متعلق بل پر حتمی ووٹنگ سے قبل منگل اور بدھ کو الگ الگ متفقہ قانون سازی منظوری دیں۔

گزشتہ سال غیر نتیجہ خیز انتخابات کے بعد متفقہ معاہدے کے تحت پارلیمنٹ کے تحلیل ہونے کے بعد آدھی رات کو وزیراعظم نفتالی بینیٹ وزیر خارجہ یائر لاپڈ کو اقتدار سپرد کریں گے۔

وزیراعظم کے مطابق آخری نکتہ جو اس فیصلے پر پہنچنے کاباعث بنا وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں اسرائیلی قانون کے تحت زندگی گزارنے کے حقوق سے متعلق اقدام کی مدت کی تجدید و توسیع میں ناکامی تھا۔

ایک ایک آباد کار گروپ کے سابق سربراہ نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ 30 جون کو اس اقدام کی میعاد ختم ہونے سے سیکیورٹی خطرات اور “آئینی افراتفری” پیدا ہو گی۔

میعاد ختم ہونے سے پہلے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مطلب ہے کہ نام نہاد مغربی کنارے کا قانون اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک نئی حکومت اقتدار میں نہیں آتی۔

وزیر اعظم کے طور پر اپنی آخری عوامی تقریب میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ انتخابات کے ہنگامہ خیز سالوں کے بعد ان کا دور بطور وزیراعظم اسرائیل کے لیے حیرت انگیز تھا۔

تل ابیب یونیورسٹی کی سائبر ویک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس ایک سال میں ہم نے تقریباً 10 سال کا کام کیا اور میں اس کے بارے میں بہت خوش ہوں۔

ذہبی قوم پرست نفتالی بینیٹ نے کہا کہ سینٹرسٹ یائر لیپڈ کے ساتھ ان کا اتحاد برسوں کی گڑبڑ کے بعد ملک میں استحکام لایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نئے انتخابات سے خوش نہیں ہوں، یہ اسرائیل کے لیے اچھا نہیں لیکن کیا کریں، یہ ہونے جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں