روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں لگاتار دوسرے روز بھی گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں مقامی کرنسی کی قدر میں 4.7 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ چینی بینکوں سے 2.3 ارب ڈالر کے قرض کے اعلان کو قرار دیا۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز 210.50 روپے پر بند ہونے سے دوپہر 12:37 بجے تک روپیہ 4 روپے بڑھ کر 206.50 روپے تک پہنچ گیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں 4.7 روپے کی بہتری کے ساتھ ڈالر 207.23 روپے پر بند ہوا جبکہ گزشتہ روز 211.93 روپے پر بند ہوگیا تھا۔
مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی ویب پورٹل میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے کا کافی وقت سے انتظار تھا۔
انہوں نے کو بتایا کہ چین سے زرمبادلہ کی آمد اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ طے پانے کی خبروں کی بدولت ہمیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں روپیہ مضبوط ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خزانے میں ڈالر کی آمد میں جیسے جیسے اضافہ ہو گا، ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ برآمد کنندگان جنہوں نے اپنی آمدن بیرون ملک رکھی ہوئی ہے وہ گھبرا کر ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں اضافے کے پیش نظر اپنی کمائی واپس بھیج دیں گے۔
ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے کہا کہ مارکیٹ کی صورتحال نے ’مثبت خبروں کی آمد‘ پر یو ٹرن لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان نے بھی ڈالر کو اسپاٹ اور فارورڈز میں فروخت کرنا شروع کر دیا ہے، روپے کی بتدریج مضبوطی انہیں مزید فروخت کرنے کی ترغیب دے گی، اس طرح لیکویڈیٹی کی پوزیشن میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کچھ برآمد کنندگان اب بھی کوئی اقدام اٹھانے سے پہلے حقیقی بہاؤ کی تکمیل کے منتظر ہیں۔
ایک کرنسی ڈیلر ظفر پراچہ نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اور اچھا دن ہے، انہوں نے پیش گوئی کی کہ آنے والے دنوں میں مقامی کرنسی کی بحالی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے یہ بھی پیشین گوئی کی کہ ملک کو فنڈ سے قسط ملنے کے بعد ڈالر کی قیمت 8سے10 روپے تک گر جائے گی۔
بدھ کے روز وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے کہا تھا کہ چینی بینکوں نے تقریباً 2.3 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو کہ چند دنوں میں پاکستان کے اکاؤنٹ میں چلے جائیں گے۔
پاکستان فروری سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تیزی سے کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے بہت جلد ختم ہونے والے قرضوں کے رول اوور کے لیے سرگرداں تھا جہاں یہ ذخائر 10 جون تک 8.99 ارب ڈالر پر تھے۔
واضح رہے کہ لیے گئے قرض کی تجدید کرنے کو رول اوور کہا جاتا ہے، قرضے کی متعین کردہ مدت ختم ہونے پر اس کی تجدید کرتے ہوئے اسے نئے قرض میں تبدیل کردیا جاتا ہے جبکہ پرانے قرض کے اصول و ضوابط اور دیگر اجزاء اس پر بقایا سود کے ساتھ یا اس کے بغیر واپس کیے جاتے ہیں۔
اسی وقت حکومت نے 23-2022 کے وفاقی بجٹ پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک مفاہمت بھی طے کی تھی جس کے نتیجے میں توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی بحالی ہوئی تھی۔