فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے چار روزہ اجلاس کے بعد کہا ہے کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے منگل کو جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہونے والے چار روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 علیحدہ ایکشن پلانز کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں، تاہم پاکستان کو آج گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کورونا صورتحال کا جائزہ لے کر جلد از جلد پاکستان کو دورہ کرے گا جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کیا جائے گا۔
مارکس پلیئر نے پاکستان کی جانب سے کی گئیں اصلاحات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے اچھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ پر مؤثر طریقے سے قابو پالیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کیے گئے دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنما اور کمانڈرز کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تحقیقات میں بہتری کا مظاہرہ کیا ہے، اس کے ساتھ منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی میں مثبت رجحان دیکھا گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے مزید بتایا کہ پاکستان نے 2021 کے ایکشن پلان پر 2021 میں وقت سے قبل ہی عمل کر لیا تھا۔
پاکستان کو مبارک ہو، حنا ربانی کھر
ایف اے ٹی ایف کے اس اعلان پر کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے، ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے قوم کو مبارکباد دی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو مبارک ہو کہ ایف اے ٹی ایف نے دونوں ایکشن پلان کو مکمل قرار دیا ہے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے متفقہ طور پر ہماری کوششوں اور کاوشوں کو تسلیم کیا ہے، ہماری یہ کامیابی 4 سال کے ہمارے مشکل اور چیلنجنگ سفر کا ثمر ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اس کامیابی کے سفر کو جاری رکھنے اور اپنی معیشت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
انہوں نے اس کامیابی پر ایف اے ٹی ایف کے نکات پر کام کرنے والی پاکستان کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا۔
دوسری طرف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی تکمیل بڑی کامیابی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وائٹ لسٹ میں شمولیت کی راہ ہموار کرنے میں یہ یادگار کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل ہیڈکوارٹر کے کور سیل نے قومی کوششوں کو آگے بڑھایا اور سول ملٹری ٹیم نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کو ممکن بنایا جس کے سبب پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بہت شاندار، پاکستان زندہ باد۔
وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ مری نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر ہے۔
ٹوئٹر پر جاری پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خاتمے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر قابو پانے کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے بہت اقدامات کیے ہیں۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین نے مکمل اجلاس میں شرکت کی، مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل تھے۔
سفارتی ذرائع نے اس سے قبل میڈیاکو بتایا تھا کہ چین اور کچھ دیگر اتحادی خاموشی سے پاکستان کو تازہ ترین اجلاس کے دوران گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے سرگرم ہیں اور اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں بھی اس ’خاموش لابنگ‘ کا ذکر کیا گیا تھا جس کی قیادت چین کر رہا ہے اور ایک بھارتی خبر رساں ادارے نے اطلاع دی تھی کہ اجلاس میں ممکنہ طور پر پاکستان کو ان ممالک کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا جو زیر نگرانی ہیں، جسے عام طور پر ’گرے لسٹ‘ کہا جاتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف سمیت مختلف جماعتوں کے سیاستدانوں اور صحافیوں نے آج سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیے جانے کا امکان ہے، البتہ برلن میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے خبردار کیا تھا کہ نتائج کے بارے میں متعصب اور قیاس آرائی پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ مکمل اجلاس ابھی جاری ہے اور اس کے اختتام کے بعد ایف اے ٹی ایف آج رات ایک بیان جاری کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے (کل) ہفتہ کو وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کی جائے گی۔جس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ان کے اس بیان کی توثیق کی تھی۔
حکومت کے ایک ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی اردو‘ کو بتایا تھا کہ اس وقت دستیاب معلومات کے مطابق نتیجہ پاکستان کے حق میں آنے کی توقع ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا تھا کہ اگر ملک کو فہرست سے نکال دیا گیا تو بھی معاملات طے کرنے میں 7 سے 8 ماہ لگیں گے۔
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ اگر پاکستان فہرست سے نکلتا ہے تو ایف اے ٹی ایف کی ٹیم ملک کا دورہ کرے گی تاکہ وہ اپنا اطمینان کر سکے کہ اس کی سفارشات پر کام مکمل ہوگیا ہے۔
گرے لسٹ میں چار سال
پاکستان جون 2018 سے گرے لسٹ میں ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ 9 اپریل کو لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ بھی پاکستان کو اس فہرست سے نکالنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے جس میں عدالت نے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردی کے الزام میں 33 سال کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔
فہرست سے پاکستان کو نکالنے کے اقدام کی حمایت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ دو مقدمات جن کی وجہ سے حافظ سعید کو قید کیا گیا، وہ پاکستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے دائر کیے تھے۔
مارچ میں پیرس میں منعقد ہونے والی اپنی آخری پلینری میں ایف اے ٹی ایف نے نوٹ کیا تھا کہ پاکستان نے اپنے 2018 کے ایکشن پلان میں 27 میں سے 26 کو مکمل کر لیا ہے، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ’جلد سے جلد‘ ایک باقی ماندہ شے پر توجہ دے جو دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنماؤں اور کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا تھا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے جون 2021 میں جن 7 ایکشن پلانز اور سفارشات پر عمل کرنے کو کہا گیا تھا ان میں سے بھی 6 کو پورا کر لیا گیا ہے۔
تازہ ترین پلینری سیشن کے لیے وزارت خارجہ نے ایک پریزنٹیشن تیار کی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ پاکستان نے کس طرح تمام 27 کام مکمل کیے جو اسے دیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کی ‘کامیابی’
فہرست سے پاکستان کے ممکنہ اخراج کے بارے میں جاری قیاس آرائیاں عروج پر پہنچ گئی تھیں اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق کابینہ اراکین نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کو جاتا ہے۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ ’گرے لسٹ سے نکلنا‘ حماد اظہر کا ایک اور بڑا کارنامہ ہے جو سابق وزیر توانائی اور انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت پر کوششوں کے لیے حکومت کے اعلیٰ رابطہ کار بھی تھے۔سابق حکومت میں وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی ایک اور کامیابی قرار دیا۔سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستان آج گرے لسٹ سے نکل جائے گا، انہوں نے اسے عمران خان کی زیر قیادت حکومت کے کام کا نتیجہ قرار دیا۔انہوں نے کہا تھا کہ مجھے خدشہ ہے کہ امپورٹڈ حکومت اسے اپنی کامیابی قرار نہ دے۔پارٹی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر آج ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلتے ہیں تو امپورٹڈ حکومت شاید کریڈٹ لینے کی کوشش کرے گی لیکن سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد سے ایف اے ٹی ایف سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے جو انہوں نے منظور کیا ہو، اس لیے اگر ایف اے ٹی ایف پر یہ کامیابی ملتی ہے تو اس کا سہرا عمران خان کے سر ہوگا۔