صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے حمزہ شہباز شریف کی قیادت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ کے حجم کو 560 ارب سے بڑھا کر685 روپے کردیا ہے جو کہ ان حالات کے باوجود پنجاب کی تاریخ میں ریکارڈ ہے۔
صوبائی وزیر اویس لغاری کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ سال بجٹ کی تھیم ہے کہ متوسط طبقے اور غریب عوام کو سپورٹ فراہم کریں۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے عالمی حالات اور پچھلی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم پر مالیاتی اور معاشی دباؤ ہیں، اس میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم غریبوں کے لیے سبسڈی کے پروگرام شامل نہیں کرتے تو سالانہ ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے کے قریب ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں 200 ارب روپے کی رقم سے سستے آٹے کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بڑے پیمانے پر انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے جارہے ہیں، یہ سرمایہ کاری خصوصی طور پر ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے سیکٹر میں کی جارہی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبے کے لیے ہم نے رقم میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل اور غیر صحت بخش صورتحال چاہے وہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ میں ہو، یا صفائی کے مسائل ہوں، کو ترجیح دی ہے، اسی طرح بڑھتی ہوئی بیماریوں کے رجحان کے لیے صحت کے تمام مراکز کے لیے حمزہ شہباز کی قیادت میں ترجیح دی جا رہی ہے، مختلف قسم کی سخت ترین بیماریوں کے لیے بھی مفت ادویات فراہم کرنے کی طرف توجہ کو مرکوز کیا گیا ہے، سروس ڈیلیوری کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں بھی بہت ادویات اور بہتر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) حکومت کا 2018 سے پہلے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کا پروگرام جس کو پچھلی حکومت نے اپنے نام سے منسوب کرنے کی کوشش کی تھی اس اقدام کو اہم قدم کے طور پر رکھتے ہوئے 50 سے 55 ارب روپے کے اضافے کے ساتھ اس کے حجم کو بڑھایا گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ زیادہ آمدنی والے لوگوں کا اس قسم کی کسی ہیلتھ انشورنس کو لینے کا حق نہیں ہے جو کہ ٹیکس پیئر کے پیسے سے دیا جاتا ہے، اس لیے آنے والے چند ہفتوں میں شفاف طریقے سے ایسے لوگوں کو اس میں سے نکالا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل کی اصلاحات کا پروگرام ہے، ہم نے قیدیوں کو جن حالات میں رکھا ہے وہ بھی ہمیں قابل قبول نہیں ہے، جیل میں موجود قیدیوں کے حالات بھی انسانی تقاضوں کے مطابق بہتر کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ خصوصی کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ پروگرامز کے ذریعے خواتین کو پنجاب اور پاکستان کی معیشت میں بہتر کردار ادا کروانے کے لیے ہیومن ڈیولپمنٹ کے بجٹ میں ان کے لیے 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام کوڑا کرکٹ کے انباروں میں تقریباً دفن ہوچکے ہیں، چھوٹی سی آبادی سے لے کر بڑے شہروں تک ہر محلے میں کوڑا کرکٹ کا مسئلہ ہے جہاں سے بیماریاں پھیلتی ہیں، ہم صوبے کو ایک دفعہ صاف نہیں کریں گے بلکہ ایک نظام دینا چاہتے ہیں تاکہ لوگوں کو بہتر ماحول میسر آسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پنجاب کے سرکاری ملازمین کو بنیادی پے اسکیل میں 15 فیصد کے ساتھ ساتھ خصوصی الاؤنسز کی مد میں بھی 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنشن میں اپریل سے 10 فیصد اضافے کے بعد مزید 5 اضافہ کیا گیا ہے جس کے سبب پنشن میں کُل 15 فیصد اضافہ ہوگا تاکہ مڈل کلاس اور محنتی ملازمین کو مہنگائی سے نبردآزما ہونے میں کوئی ریلیف مل سکے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی اسکل ڈیولپمنٹ بہت ضروری ہے، نوجوانوں کو اس چیز کے لیے تیار کرنا جسے عالمی معیشت قبول کر سکے، اس میں آرٹیفشل انٹیلیجنس اور کوڈنگ ہیں، انڈسٹری کے ساتھ بیٹھ کر شناخت کیا جس میں بہت زیادہ پوٹیشنل ہے، اس سے نوجوان اپنی آمدنیوں میں اضافے کے ساتھ پاکستان کی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت پنجاب اور پاکستان کو کھا رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی وغیرہ کی وجہ سے زراعت متاثر ہو رہی ہے، اس کے لیے بھی ہم بہتر پروگرام مرتب کرکے پیش کریں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کُل آمدنی 500.5 ارب روپے ہے جس میں ٹیکس ریونیو 337 ارب روپے کے ہیں، نان ٹیکس ریونیو 163.5 ارب روپے کے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور صوبائی وزیر ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایک سال کے لیے حکومت میں آنا اور یہ انتخابات کا سال بھی ہے تو پچھلے ساڑھے تین، چار سال کی بدانتظامی کو ٹھیک کرنا حکومت کا بنیادی ایجنڈا ہے اس کے ساتھ ساتھ بڑا ریلیف بھی فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی جانب سے سیاسی بحران پیدا کیا جارہا ہے جن میں ہار تسلیم کرنے کا حوصلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں کسی بھی سیکٹر کو نظر انداز نہیں کیا ہے، پچھلی حکومت نے کینسر جیسے مرض کی دوائیاں بھی ختم کردی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ جنگ زدہ صوبہ تھا۔