مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں 3 فلسطینی جاں بحق جبکہ 10 زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں فلسطینی خبررساں ادارے وفا کے حوالے سے بتایا گیا کہ تینوں افراد گاڑی میں سوار ہو کر جارہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے گاڑی پر فائرنگ کردی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جس کے بعد علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئی اور اسرائیلی اہلکاروں کی فائرنگ سے 10 فلسطینی زخمی ہوگئے۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ علاقے میں ایک سفید رنگ کی گاڑی موجود ہے جس پر گولیوں کے سوراخ ہیں جہاں اسرائیلی فورسز نے حالیہ مہینوں میں کارروائیاں تیز کی ہیں۔
فوٹوگرافر نے کہا کہ انہوں نے جنین کے مردہ خانے میں 3 نوجوانوں کی لاشیں دیکھی ہیں جن کی شناخت 23 سالہ یوسف صلاح، 24 سالہ براع لہلو اور لیتھ ابوسرسر کے نام سے ہوئی۔
اسرائیلی آرمی نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے اہلکار جنین میں 2 مقامات پر ہتھیاروں کی تلاش میں آپریشن کررہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اہلکار جیسے ہی پہلے مقام پر پہنچے تو فائرنگ کی زد میں آئے جس پر انہوں ردِ عمل دیا اور پھر دیکھا کہ سڑک پر ایک مشتبہ کار کھڑی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ’کار سے سپاہیوں پر فائر کیے گئے جس پر انہوں نے فائرنگ کرنے والے افراد کو قتل کردیا، انہیں جائے وقوع سے ایم-16 رائفلز سمیت دیگر ہتھیار بھی ملے‘۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں اپنی کارروائیاں تیز کی ہیں جو فلسطینی مسلح جدوجہد کا گڑھ ہے۔
الجزیرہ سے وابستہ فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ جو بھی گزشتہ ماہ جنین میں اس وقت گولی ماری گئی تھی جب وہ اسرائیلی فوج کے ایک آپریشن کو کور کررہی تھیں۔
فسلطینی انتظامیہ، چینل اور قطر نے اسرائیلی فوج پر صحافی کو قتل کرنے کا الزام لگایا تھا جبکہ متعدد صحافیانہ تحقیقات میں بھی اس کی نشاندہی ہوئی تھی۔
فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے اپنی ایک رپورٹ حکام کو جمع کرائی تھی جس کے مطابق خاتون صحافی کو قتل کرنے والی گولی 5.56 ملی میٹر قطر کی ہے جس میں اسٹیل کا ایک پرزہ بھی تھا جو نیٹو فورسز استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ فلسطینی حکام یہ گولی اسرائیل کے حوالے نہیں کریں گے، الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک اپنی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا مقدمہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے استغاثہ کے حوالے کرے گا۔
اٹارنی جنرل کے مطابق شیریں ابو عاقلہ کی موت کے بعد نابلس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ خاتون صحافی کو پیچھے سے گولی ماری گئی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسرائیلی فورسز صحافیوں پر گولیاں چلا رہی تھی۔
اسرائیل کی جانب سے اس قتل پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، اسرائیل کے فوجی استغاثہ نے فوج سے ٹھوس تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسرائیلی میڈیا نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی کہ فوج کا ایسی تحقیقات شروع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔