پرویز مشرف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی خرابی صحت کے پیش نظر ان کے وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

یہاں یہ بات مد نظر رہے کہ خواجہ آصف مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما ہیں جس کی حکومت کو پرویز مشرف نے 1999 میں ختم کردیا تھا۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ماضی کے واقعات کو اس سلسلے میں مانع نہیں ہونے دینا چاہیے .اللہ ان کو صحت دے اور وہ عمر کے اس حصے میں وقار کے ساتھ اپنا وقت گزار سکیں’۔ایک روز قبل سابق صدر کے اہل خانہ نے واضح کیا تھا کہ انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل نہیں کیا گیا، البتہ وہ علالت کے باعث تین ہفتوں سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ان کے اہل خانہ نے اس وقت بیان جاری کیا جب سوشل میڈیا پر ان کی وفات کی خبریں گردش کررہی تھیں۔

ریٹائٹرڈ جنرل کی بیماری کی خبریں 2018 میں سامنے آئی تھیں جب آل پاکستان مسلم لیگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ امائلائیڈوسس’ (Amyloidosis) کی بیماری میں مبتلا ہیں۔

برطانوی محکمہ صحت (این ایچ ایس) کے مطابق ’امائلائیڈوسس‘ (Amyloidosis) ایک غیر معمولی بیماری ہے جو کہ دراصل انسانی جسم میں پروٹین کی ایک قسم ’امیلائڈ‘ (amyloid) کے بڑھنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

امریکا کی ’جان ہاپکنس یونیورسٹی‘ کے مطابق ’امائلائیڈوسس‘ (Amyloidosis) بیماری کی وجہ بننے والا پروٹین انسان کے دل، دماغ، جگر اور دیگر اعضا کو متاثر سکتا ہے اور یہ اس بات کے بھی امکان ہے کہ مذکورہ پروٹین بیک وقت متعدد اعضا کو متاثر کرے۔

پارٹی کے اووسیز صدر افضال صدیقی نے بتایا کہ جب لندن میں پرویز مشرف کا اعلاج شروع کیا گیا تو ان کا اعصابی نظام کمزور ہو گیا تھا۔

پرویز مشرف نے 1999 میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا تھا اور سابق وزیراعظم اور ان کے بھائی کو حراست میں لے لیا گیا تھا، جنرل (ر) پرویز مشرف نے 2008 تک ملک پر حکومت کی۔

30 مارچ 2014 کو پرویز مشرف پر 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

17دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو خصوصی عدالت نے سنگین غداری کے کیس میں سزائے موت سنائی۔

سابق فوجی حکمران مارچ 2016 میں ملک چھوڑ کر علاج کی غرض سے دبئی منتقل ہوگئے تھے جس کے بعد سے وہ پاکستان واپس نہیں آئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں