نئے مالی سال کے بجٹ سے ناخوش گاڑیوں کے مقامی اسمبلرز کا کہنا ہے کہ انڈسٹری کی تجویز کے بغیر حکومت نے خود ہی 1600 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسمبلرز کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ امتیازی ہے اور اس کے نتیجے میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئے گی۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں 1600 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی خریداری پر ایڈوانس ٹیکس دوگنا کر دیا گیا ہے جبکہ 50 لاکھ روپے یا اس سے زائد کی الیکٹرک گاڑیوں پر 3 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
شرمین سیکیورٹیز کے ایک تجزیہ کار کے مطابق 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر 2 فیصد کا کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) بھی لگادیا گیا ہے، حکومت نے پہلے ہی موٹر گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی بجٹ آٹو اسمبلرز کے لیے منفی اشارہ کرتا ہے کیونکہ ان اقدامات کا مقصد مہنگی لگژری درآمدات کو کم کرنے کے لیے طلب کو کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منفی اثرات مہنگی گاڑیوں پر زیادہ نظر آنے کا امکان ہے جبکہ قیمتوں میں فرق اور ایندھن کی بچت کی وجہ سے 1000 سی سی اور اس سے کم کی گاڑیوں کی مانگ معمولی طور پر متاثر ہوگی۔
صدر لکی موٹر کارپوریشن آٹو موٹیو ڈویژن محمد فیصل نے اسے موجودہ معاشی حالات میں ’مجموعی طور پر اچھا بجٹ‘ قرار دیا، تاہم ان کا خیال ہے کہ چند تجاویز امتیازی ہیں اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی فروخت پر منفی اثر ڈالیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کو صرف مخصوص گاڑیوں کی بجائے مکمل سطح پر بڑھایا جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ 1600 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ڈبلیو ایچ ٹی میں مجوزہ اضافے سے کچھ اسمبلرز کو ایک ہی کیٹگری میں مقابلہ کرنے کے باوجود کم سائز کے انجن کی وجہ سے مسابقتی مصنوعات پر بڑا فائدہ ملے گا۔
محمد فیصل نے کہا کہ حکومت کو بغیر کسی رعایت کے ڈبلیو ایچ ٹی میں اضافہ کرنا چاہیے، یہ قدم یقینی طور پر معیشت میں مزید دستاویزی اقدام کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2 فیصد سی وی ٹی سے گاڑیوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا جو روپے کی قدر میں تیزی سے کمی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے، آٹو فنانسنگ پر پابندی سمیت لاگت میں دیگر اضافے کی وجہ سے پہلے سے سست طلب کو مزید کم کر دے گا۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اسمبلرز کو پہلے ہی اپنے انتظامی معاملات سنبھالنے کے لیے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے نافذ کردہ حالیہ شرط کی وجہ سے وہ 20 مئی سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت حاصل نہیں کر سکے۔
ڈائریکٹر جنرل پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن عبدالوحید خان نے کہا کہ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایڈوانس ٹیکس میں اضافے کی تجویز نہیں دی گئی تھی اور یہ حکومت کا اپنا فیصلہ ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ اضافہ ٹیکس فائلرز کے لیے ایڈجسٹ ایبل ہو گا اور استعمال شدہ اور درآمد شدہ نئی گاڑیوں سمیت تمام غیر رجسٹرڈ گاڑیوں پر لاگو ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا بنیادی ہدف نان فائلرز ہیں جنہوں نے انکم ٹیکس ادا کیے بغیر مہنگی گاڑیوں خریدیں۔ چیئرمین آل پاکستان کار ڈیلرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن میاں شعیب احمد کا خیال ہے کہ ایڈوانس ٹیکس میں اضافے کا اطلاق درآمد کی گئی استعمال شدہ گاڑیوں پر نہیں ہوتا، پورے بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کے سیکٹر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔