ایک خلاف معمول پیش رفت میں وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) نے فارمیسی کونسل پاکستان کے سیکریٹری کا اضافی چارج بلوچستان کے محکمہ صحت کے ایک افسر کو دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق 7 جون کو جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق وزارت قومی صحت نے فوری طور پر اور اگلے احکامات تک 3 ماہ کے لیے سیکریٹری ڈاکٹر غلام رزاق کو اضافی چارج دے دیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ یہ سیکریٹری این ایچ ایس کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔
وزارت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تقرر اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات اور فارمیسی ایکٹ 1967 کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری فارمیسی کونسل پاکستان (پی سی پی) کا تقرر وزارت قومی صحت کا نہیں بلکہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے فارمیسی کونسل کا دائرہ اختیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر غلام رزاق بلوچستان کے محکمہ صحت میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں اور وفاقی وزارت انہیں اضافی چارج نہیں دے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر غلام رزاق پی سی پی کے رکن ہیں اور ان کا بطور سیکریٹری تقرر اصول کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مستونگ یونیورسٹی میں 20 ویں گریڈ کے افسر ہیں اور اسلام آباد میں سیکریٹری 18ویں گریڈ کے عہدے پر کام کریں گے۔
عہدیدار نے کہا کہ سیکریٹری اسلام آباد میں کونسل کے روزمرہ کے امور کو دیکھتے ہیں، ڈاکٹر غلام رزاق مستونگ میں رہتے ہوئے یہ ذمہ داری ادا کریں گے۔
عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی (ایس اے پی ایم) ڈاکٹر فیصل سلطان اور سیکریٹری عامر اشرف خواجہ پر ڈاکٹر غلام رزاق کو پی سی پی کا سیکریٹری مقرر کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ تھا لیکن انہوں نے یہ تقرر غیر قانونی ہونے کی وجہ سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کا این او سی لیے بغیر صوبائی حکومت کے افسر کو اضافی چارج دیا ہے۔
ترجمان وزارت قومی صحت ساجد شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر غلام رزاق ایک قابل افسر ہیں اور وہ پی سی پی کے زیادہ تر مسائل کو حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تعیناتیاں کارکردگی اور اہلیت کی بنیاد پر کی جاتی ہیں، مجھے یقین ہے کہ آنے والے روز میں پی سی پی کی کارکردگی میں بہتری آئے گی، یہ سیکریٹری قزارت قومی صحت کا اختیار ہے کہ وہ کسی بھی افسر کا تقرر کرے۔