ایلون مسک نے جعلی اکاؤنٹس کا ڈیٹا فراہم نہ کرنے کی صورت میں ٹوئٹر ڈیل منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی

ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں سوشل میڈیا نیٹ ورک جعلی اکاؤنٹس سے متعلق ڈیٹا فراہم نہیں کرتا تو وہ ٹوئٹر خریدنے کی 44 ارب ڈالر کی پیشکش سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کو لکھے گئے خط میں ارب پتی ایلون مسک نے جعلی اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کو ختم کرنے کے تمام حقوق محفوظ ہیں کیونکہ کمپنی انہیں معلومات فراہم نہ کرکے اپنی ذمہ داریوں کی ‘واضح خلاف ورزی’ کررہی ہے۔

ٹوئٹر کے حصص کی قیمت 5.6 فیصد کم ہو کر37.92 ڈالر ہوگئی جبکہ ایلون مسک نے فی حصص قیمت 54.20 ڈالر فی حصص کی پیشکش ہے، جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ سرمایہ کار اس ڈیل کی متفقہ قیمت پر ہونے کی توقع نہیں کررہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ٹوئٹر نے ایلون مسک کے ساتھ معلومات کو شیئر کرنے میں تعاون کیا ہے اور آگے بھی تعاون جاری رہے گا تاکہ انضمام کے معاہدے کی شرائط کے مطابق فروخت کی جاسکے۔

ٹوئٹر نے مزید بتایا ایلون مسک نے مئی کے وسط سے ڈیل کو عارضی طور پر التوا میں رکھا ہوا ہے، اور وہ کہہ رہے ہیں کہ پیشکش میں اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک ٹوئٹر کل صارفین کا 5 فیصد سے کم جعلی اکاؤنٹس کا ثبوت نہیں پیش کردیتا۔

ایلون مسک ڈیل کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا بڑے پیمانے پر سہارا لیتے ہیں تاہم انہوں نے پہلی بار باضابطہ طور پر ڈیل سے پیچھے ہٹنے کی دھمکی دی ہے۔

برائٹ ٹریڈنگ کے ڈیِنس ڈِک نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ ایلون مسک کو خریدنے کا پچھتاوا ہے اور وہ قیمت میں کمی کے لیے کوششیں کررہے ہیں اور میرا خیال ہے وہ اس میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ ٹوئٹر پر 20 فیصد جعلی اکاؤنٹس موجود ہیں جب کہ ان کا شک ہے نقلی اکاؤنٹس کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔

ٹوئٹر نے اسے مسترد کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو افسر پراگ اگروال نے حالیہ ٹوئٹس میں تفصیلات فراہم کیں کہ کمپنی کیسے جعلی اکاؤنٹس کی روک تھام کرتی ہے۔

ڈیل کے مطابق ایلون مسک کو بریک ایپ فیس کی مد میں ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کرنے کا پابند ہے۔

ویڈبِش کے تجزیہ کار ڈِین آئوس نے کہا کہ ایلون مسک ٹوئٹر کی ڈیل سے بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایلون مسک کے پاس اس ڈیل کو فنڈ کرنے کے لیے ہائی پروفائل سرمایہ کار موجود ہیں، جن میں سعودی عرب کے سرمایہ کار شہزادے الولید بن طلال اور سیکوئیا کیپٹل شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں