متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، اردن اور مالدیپ نے بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ادا کیے گئے توہین آمیز ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے، ان ریمارکس کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد بھارت کی حکمراں جماعت کو ان کے بیانات سے خود کو الگ کرنا پڑا اور ان دونوں رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا۔
پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون نے ان ریمارکس کی مذمت کی اور اخلاقی، انسانی اقدار اور اصولوں سے متصادم تمام طرز عمل اور برتاؤ کو سختی سے مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔
اپنے بیان میں یو اے ای نے مذہبی عقائد کا احترام کرنے اور ان کی خلاف ورزی نہ کرنے کے ساتھ ساتھ نفرت انگیز تقریر اور تشدد کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں وزارت نے رواداری اور انسانی بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے کے لیے مشترکہ بین الاقوامی ذمہ داری کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے جذبات کو بھڑکانے والے کسی بھی طرز عمل کو روکنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
اردن کی وزارت خارجہ اور تارکین وطن نے بھی ٹوئٹر پر اسی طرح کا مذمتی بیان جاری کیا۔
دوسری جانب مالدیپ کی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ ہر اس عمل کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے جو اسلام کی حقیقی تصویر اور تعلیمات کو بگاڑنے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
مالدیپ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسے بی جے پی کے کچھ عہدیداروں کے تضحیک آمیز ریمارکس پر ‘سخت تشویش’ ہے، لیکن ساتھ ہی وہ بھارتی حکومت کے ردعمل کا خیرمقدم بھی کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مالدیپ کی حکومت متعلقہ عہدیداروں کے تضحیک آمیز ریمارکس کی مذمت اور بی جے پی کی جانب سے ان عہدیداروں کے خلاف فوری کارروائی کا خیرمقدم کرتی ہے۔
مسلم ممالک کی جانب سے توہین آمیز ریمارکس کی متفقہ مذمت
ہندوستان ٹائمز کے مطابق مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکمراں بی جے پی نے نوپور شرما کو معطل کردیا جبکہ نوین جندال کو ان کے ریمارکس پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کسی رہنما کا نام نہیں لیا گیا لیکن بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارٹی کسی مذہب کی توہین برداشت نہیں کرتی اور تمام مذاہب و عقائد کا احترام کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی کسی ایسے نظریے کے بھی خلاف ہے جو کسی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرتا ہو، بی جے پی ایسے لوگوں یا ایسے فلسفے کی تشہیر نہیں کرتی، بھارت کی ہزاروں سال کی تاریخ کے دوران ہر مذہب یہاں پھلا پھولا اور اس نے ترقی کی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب، قطر، کویت، عمان، ایران اور پاکستان نے بھی ایسے ہی سخت مذمتی بیانات جاری کیے تھے، قطر، کویت اور ایران نے اتوار کو بھارتی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا جبکہ پاکستان نے پیر کو ہندوستانی سفیر کو سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔
قطر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے ‘اسلاموفوبک’ خیالات کے اظہار کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی حکمراں جماعت کی ترجمان کا ‘غلیظ، توہین آمیز’ بیان ہر مسلمان کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ نے بھی کہا کہ بی جے پی کے رہنماؤں کے ریمارکس بھارت میں اسلام کے خلاف نفرت، بدسلوکی میں شدت اور مسلمانوں کے خلاف منظم مہم کے تناظر میں سامنے آئے ہیں۔
بھارت نے قطر اور کویت دونوں ممالک کو بتایا ہے کہ جارحانہ خیالات بھارتی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے جبکہ توہین آمیز ریمارکس کے ذمہ داروں کے خلاف ‘سخت کارروائی’ کی گئی ہے۔