غیر ملکیوں کے سیکیورٹی انتظامات کا مسئلہ، پولیس کی اسپیشل برانچ سے آڈٹ کرانے کا فیصلہ

غیر ملکیوں بالخصوص چینی باشندوں کی جانب سے اپنی رہائش گاہوں کو ظاہر نہ کرنے اور نقل و حرکت کو خفیہ رکھنے کا مسئلہ دور کرنے کے لیے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کی اسپیشل برانچ، انسداد دہشت گردی پولیس اور سیکیورٹی ڈویژن تحفظ فراہم کرنے کے انتظامات کا آڈٹ کرے گا۔ کے مطابق اس آڈٹ کا مقصد ان جگہوں کی نشاندہی کرنا ہے جہاں غیر ملکی باشندے رہائش پذیر ہیں اور یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا حفاظتی پروٹوکول میں کوئی ایسی کوتاہی تو نہیں جس میں اصلاح کی ضرورت ہو۔پولیس کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب وفاقی دارالحکومت میں مقیم ایک ہزار سے زائد چینی شہری پولیس کو اپنی رہائش گاہ کے بارے میں بتانے سے ہچکچا رہے تھے اور شہر کے اندر اور اندرون ملک اپنی نقل و حرکت کو بھی خفیہ رکھ رہے تھے۔

اسلام آباد میں مقیم چینی باشندے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کے علاوہ مختلف کاروبار اور ملازمتوں میں شامل ہیں۔

تاہم 8 سال کے بعد قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے جاری کردہ احکامات کی روشنی میں دارالحکومت پولیس کے اندر ڈسٹرکٹ فارن سیکیورٹی سیل (ڈی ایف ایس سی) قائم کیا جارہا ہے۔

اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک پولیس افسر نے میڈیا کو بتایا کہ ڈی ایف ایس سی کا دفتر سینٹرل پولیس آفس میں ہوگا اور اس شعبہ کا خاص مقصد ہر چینی شہری کو اس سطح کی سیکیورٹی فراہم کرنا ہے جتنی سی پیک سے منسلک ان کے دیگر شہریوں کو فراہم کی گئی ہے۔

اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجر (ایس او پیز) کے تحت سی پیک سے وابستہ چینی باشندوں کو ان کی رہایش گاہوں، کام کے مقامات اور نقل و حرکت کے لیے سیکیورٹی گارڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔

پولیس افسر نے کہا کہ نیکٹا نے حکم دیا تھا کہ علاقہ پولیس کی نگرانی میں ضلعی سطح تک ’فارینرز سیکیورٹی سیل‘ قائم کیا جائے مگر اس سے متعلق کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چینی باشندوں کو کالعدم دہشت گردوں سے درپیش خطرے کو دیکھتے ہوئے دارالحکومت کی پولیس کو نیکٹا کے حکم پر عمل درآمد اور اسلام آباد میں غیر ملکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ڈی ایف ایس سی قائم کرنے کے لیے متحرک ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایس او پیز کے مطابق ڈی ایف ایس سی غیر ملکیوں کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرے گا۔

پولیس افسر نے کہا کہ سی پیک کے ساتھ منسلک چینی باشندوں بہترین ہے، وہ گروپس میں رہتے ہیں اور اکٹھے نقل و حرکت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو سیکیورٹی فراہم کرنا آسان ہوگیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک سافٹ ویئر سسٹم بھی تیار کیا جارہا ہے جسے نادرا اور بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، تاکہ غیر ملکیوں کی تفصیلات شیئر کی جاسکیں۔

پولیس افسر نے مزید کہا کہ کوئی بھی غیر ملکی شہری جو ہوائی اڈے پر اترے گا، وہ بارڈر مینجمنٹ سسٹم کو اپنی منزل کے بارے میں آگاہ کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پاسپورٹ اور ویزا میں دستیاب متعلقہ معلومات اب متعلقہ علاقے کی پولیس کو متحرک کرنے کے لیے سافٹ ویئر سسٹم میں درج کی جائیں گی۔

دارالحکومت پولیس کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ڈسٹرکٹ فارن سیکیورٹی سیل کی سربراہی ڈی آئی جی آپریشنز کی نگرانی میں ایک ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آپریشنز کریں گے۔

پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد پولیس سی پیک کے علاوہ دیگر کمپنیوں میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی معاونت کرنے کے لیے چینی زبان بولنے والے پاکستانی مرد و خواتین کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

ایک خطرے کے الرٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس افسران نے کہا کہ قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ القاعدہ برصغیر سے الگ ہونے والا گروپ پولیس ٹریننگ کالج، چاونگ اور بیدیاں روڈ لاہور پر ایلیٹ پولیس ٹریننگ اسکول کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج چاؤنگ کی چھان بین پہلے ہی کی جا چکی ہے جبکہ ایلیٹ پولیس ٹریننگ اسکول بیدیاں روڈ کی چھان بین کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پولسی افسر نے کہا کہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ القاعدہ سے علیحدہ ہونے والا گروہ لاہور میں چینی شہریوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی معلومات کے پیش نظر چینی باشندوں کی سیکیورٹی پر مستعدی کو یقنیی بنانے اور دہشت گردی کے خلاف خفیہ طور پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں