اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے ترک حکومت کی جانب سے ملک کا نام ترکی سے ترکیہ میں تبدیل کرنے کی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترکی کے خبر رساں ادارے انادولو کی جاری کردہ تصویر میں ایک ترک سفارت کار، آئزے انانک کو اقوام متحدہ میں نئی نام کی تختی کے پیچھے بیٹھے ہوئے دکھایا گیا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے کو صحافیوں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کو بدھ کے روز ترک وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو کا ایک خط موصول ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ خط میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے تمام سرکاری دستاویزات میں ترکی کے بجائے ‘ترکیہ’ استعمال کرنے کی درخواست کی گئی۔
اسٹیفن دوجیرک نے کہا کہ نام کی تبدیلی ‘اس لمحے سے’ مؤثر ہو جاتی ہے جب اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ کو خط موصول ہوتا ہے، حالانکہ تبدیلی کو نافذ کرنے میں کچھ روز لگتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے ماضی میں اسی طرح کی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے مثلاً برما سے میانمار کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی درخواستیں غیر معمولی نہیں ہیں۔
خیال رہے کپ انقرہ نے دسمبر میں اپنے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرکاری نام کو انگریزی میں تبدیل کرکے ترکیہ کرنے کا اقدام شروع کیا۔
یہ اقدام ملک کو دوبارہ برانڈ کرنے اور اسے اسی نام کے پرندے اور اس سے منسلک منفی مفہوم سے الگ کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔