مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ نے کہا ہے ایلون مسک کو خریداری کے لیے دیے گئے وقت کی مہلت ختم ہوگئی۔
ایلون مسک نے اپریل میں ٹوئٹر کے فی شیئر کی قیمت 54 ڈالر سے زائد کی پیش کش کرکے مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کا اعلان کیا تھا اور ٹوئٹر کے ڈائریکٹرز نے ان کی پیش کش کو قبول بھی کرلیا تھا۔
بعد ازاں ایلون مسک نے ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس کی موجودگی کا جواز بنا کر اسے فوری طور پر نہ خریدنے کا اعلان کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے مبہم انداز میں ٹوئٹر کو نہ خریدنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔اور اب ٹوئٹر کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ایلون مسک کو خریداری کے لیے دی گئی قانونی مہلت کی مدت دو جون کو ختم ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کو دی گئی مہلت دو جون کو ختم ہوگئی اور اب خریداری کے معاہدے کی تکمیل ڈائریکٹرز کی دوبارہ منظوری سمیت حکومتی اداروں کی اجازت سے مشروط ہوگی۔
ٹوئٹر انتظامیہ نے ’ہرٹ اسکاٹ روڈینو اینٹی ٹرسٹ ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب ایلون مسک کو اسی ایکٹ کے تحت دوبارہ خریداری کی اجازت اور معاہدے کرنے پڑیں گے۔
ٹوئٹر کے بیان کے علاوہ ایلون مسک کو امریکی سیکیورٹی ایکسچینج کی تفتیش کا بھی سامنا ہے اور ان سے پوچھا گیا ہے کہ وہ اتنی خطیر رقم کو کیسے منتقل کریں گے اور اس کا کیا طریقہ کار ہوگا؟
ایلون مسک نے ٹوئٹر کی خریداری کے لیے 44 میں سے 33 ارب ڈالر کی رقم حاصل کرلی ہے جب کہ مزید 13 ارب ڈالر کو وہ ایکوئٹی فنانسنگ کے تحت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ٹوئٹر انتظامیہ کے بیان کے بعد ایلون مسک کی جانب سے مائکرو بلاگنگ کو خریدنے کا اپریل میں ہونا والا معاہدہ قانونی طور پر بھی ختم ہوگیا یا نہیں؟
کیوں کہ اپریل میں بھی ٹوئٹر ڈائریکٹرز کی جانب سے ایلون مسک کی پیش کش کو قبول تو کیا گیا تھا اور ایک طرح سے ایلون مسک اور ٹوئٹر کے درمیان خریداری کا معاہدہ بھی طے پاگیا تھا مگر مالکانہ حقوق ایلون مسک کو منتقل نہیں ہوئے تھے۔
ایلون مسک نے خریداری معاہدے کے لیے کوئی ایڈوانس رقم یا ضمانتی پیسے بھی جمع نہیں کروائے تھے اور نہ ہی باضابطہ طور پر ٹوئٹر نے یہ واضح کیا تھا کہ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ فروخت ہوچکی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ایلون مسک ٹوئٹر کو خریدنے کا فیصلہ معطل کردیں گے، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
ایلون مسک کی مہلت ختم ہونے پر ٹوئٹر کے شیئرز میں اضافہ بھی دیکھا گیا اور حصص مارکیٹ میں ٹوئٹر کے فی شیئر کی قیمت 40 ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی۔