وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب عمران خان کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے غلط معاہدوں کے باعث عوام مہنگائی کا بوجھ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب 2018 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت ملک می ڈالر کی قیمت 115 روپے تھی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر سازشی شخص 4 ہفتوں کی حکومت سے سوال کرتا ہے اس کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور تھوڑی سے شرم کرنی چاہیے کہ ڈالر کی قیمت کو 189 پر ان کی حکومت لے کر گئی تھی، زر مبادلہ کے ذخائر کی بد حالی ان کے دور حکومت میں ہوئی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان صرف ایک ہی کام اچھا کر سکتے ہیں وہ کام ہے کنٹینر پر چڑھنے کا جو وہ بہترین کرتے ہیں، عمران خان جھوٹ اچھا بولتے ہیں، مفافقت بہترین کرتے ہیں اور اپنی سیاست کو ‘اسلامک ٹچ’ اچھا دیتے ہیں۔
‘ہم ديکھيں گے، کيا ديکھيں گے آپ؟’
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے نتیجے میں جب عمران خان کی حکومت گئی تو اس وقت انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 193 روپے تھی، ملک میں آج مہنگائی کی وجہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے کیا گای معاہدہ ہے۔
پی ٹی آئی کے غلط معاہدوں سے عوام مہنگائی کا بوجھ برداشت کرنے پرمجبو رہیں، نظم لگی ہے ہم ديکھيں گے، کيا ديکھيں گے آپ؟ جونظمیں آپ پڑرہےہیں اس پرآپ کوشرم آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ آج معشیت پر سوال اٹھا رہے ہیں ان پر تو خود عمران خان نے اعتبار نہیں کیا، ایک رات میں اسد عمر کو وزارت دے کر تبدیل کی گئی، ہر روز وزیر خزانہ بدلا جاتا تھا آج وہی لوگ معیشت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واحد حکومت تھی جس نے 2015 میں آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کیا اور پائیدار اصلاحات اور منصوبوں کے ذریعے پاکستان کو ایمرجنگ مارکیٹس کے اندر شامل کرایا، واحد حکومت تھی جس نے آئی ایم ایف کو رول بیک کیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے منشور میں ملک سے مہنگائی کو ختم کرنا ہے، کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ کرکے آنے والوں نے کرپشن کرکے ملک میں مہنگائی میں اضافہ کیا، کارٹیلز، مافیاز نے 4 سال عوام کو لوٹا،اس حکومت میں جو لوگ امپورٹ ہو کرآئے وہ سب ایکسپورٹ ہو کر پاکستان سے باہر چلے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لیے ایک جامع پلان تیار کرلیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف ملک کی بہتری کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں، شہباز شریف کو ٹی وی دیکھ کر ڈالر کے ریٹ کا پتا نہیں چلتا،کل فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمام غیر ضروری لگژری آئٹمز کی در آمد پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن آئمز پر پابندی عائد کی گئی ہے اس میں فوڈ آئٹمز ہیں، تزئین و آرائش کی تمام چیزیں موجود ہیں، تمام امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے، گزشتہ 4 سالوں کے دوران جو معاشی دہشت گردی کی گئی اس کے لیے یہ تمام انتظامات کیے جارہے ہیں، اس وقت ایک ایمرجنسی کی صورتحال ہے جس میں پاکستانیوں کو قربانی دینی پڑے گی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ تمام چیزیں 2 مہینے کے لیے ہے، اس کا فوری زر مبادلہ کے ذخائر پر اثر آئے گا اور دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر اس کا سالانہ 6 ارب روپے کا اثر ظاہر ہوگا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا مقصد درآمد کے اوپر انحصار کو کم کرنا ہے، برآمدات کو بڑھانےکی پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے، اس سے ملک کی مقامی صنعت کو فائدہ ہوگا،روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
‘الیکشن کب کرانے ہیں اس کا فیصلہ حکومت کرے گی’
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران ملک کا قرضہ 25 سے 43 ہزار ارب کردیا گیا اور ایک اینٹ نہیں لگائی گئی،اس سے زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جن چیزوں پر پابندی عائد کی گئی ہے اس میں بڑی گاڑیاں، موبائل فونز،ہوم اپلائنسز، ڈرائی فروٹ، پھل، برتن، امپورٹڈ اسلحہ، جوتے، لائٹننگ آئٹمز،سجاوٹی سامان،فوڈز آئٹمز، گوشت، مچھلی، سینیٹری ویئرز، کھڑکیاں، دروازے، ٹشو پیپرز، فرنیچر، میک اپ کا سامان، کنفکشنری انڈسٹری میں استعمال ہونے والی اشیا،لگژری شیٹس اور سلیپنگ بیگز، باتھ روم ویئرز، ہیٹرز، بلوئرز، سن گلاسز، کچن آئٹمز، آئسکریم، جوسز، سگریٹ، میوزیکل آلات، سیلون آئٹمز اور چاکلیٹ کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی جانب سے کیے گئےزیر غور منصوبوں کا حصہ ہے، مزید منصوبوں پر بھی کام جاری ہے تاکہ عوام کے مسائل کو حل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ عوام اتنی جلدی ان کی کارکردگی کو بھول جائیں گے، عمران خان چیخیں، روئیں یا پیٹیں، الیکشن کب کرانے ہیں اس کا فیصلہ حکومت کرے گی، عمران خان اگر الیکشن چاہتے تھے تو تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل اسمبلیاں تحلیل کردیتے مگر ان کا مقصد الیکشن کرانا نہیں تھا۔
‘آئینی اداروں کے خلاف نازیبا گفتگو کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے’
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کا، اتحادیوں کا ہوگا اور جب ہمارا دل کرے تب الیکشن کرائیں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان دوسروں پر تنقید کرکے اپنی کرپشن، معاشی تباہی، قرضوں کے بوجھ سے نظر نہیں ہٹاسکتے، پاکستان کے عوام ان کے جھوٹ سن سن کر تھک چکے مگر یہ جھوٹ بول بول کر نہیں تھکتے، کشمیر فروشی کرنے والا شخص کہتا ہے کہ میرے سوا کسی کشمیر کی بات نہیں کی، خارجہ پالیسی کو برباد کیا، عمران خان جتنے مرضی تماشے کرلیں، ان سے کوئی فرق نہیں پڑھنے والا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور حکومت دن رات عوام کو ریلیف دینے کے لیے سوچ بچار، مشاورت اور اقدامات کر رہے ہیں اور ایک دو روز میں شہباز شریف قوم سے خطاب کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آئینی اداروں کے خلاف نازیبا بات کرنے والوں کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے اور حکومت کسی کو خونی مارچ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا گندم کی درآمد کے حوالے سے اس کی قیمت اور معیار کا خاص خیال رکھا جائے گا اور اس سلسلے میں صوبوں کو بھی ہدایات جاری کی گئ ہیں۔