وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اسٹاف کی سطح کا معاہدہ جون میں ہونے کی توقع ہے، آئی ایم ایف سے تقریبا 3 ارب ڈالر ملیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاف لیول معاہدے کے بعد بورڈ کا اجلاس ہوگا جس کے بعد رقم وصول ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام میں ایک سال توسیع کرکے 2 ارب ڈالر مزید دینے کا کہا ہے، مجھے امید ہے کہ پروگرام میں ایک سال کی توسیع بھی ہوگی اور پروگرام سے 5 ارب ڈالر مل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 5 ارب ڈال نہ ملے تو 4 ارب ڈالر تو ضرور ملیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک ارب ڈالر عالمی بینک سے پاکستان پروگرام برائے سستی اور صاف توانائی (پی اے سی ای) اور رائس پروجیکٹ کے تحت ملیں گے، عالمی بینک کے ساتھ 8 ارب 90 کروڑ ڈالر پائپ لائن میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشین انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے پیسے بھی ملیں گے، اسی طرح ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے نومبر سے پہلے 15 لاکھ ڈالر مزید آئیں گے۔
مفتاح اسمعیٰل کا کہنا تھا کہ ایک بار آئی ایم ایف سے مذاکرات ہونے کے بعد کثیرالقوامی اداروں سے خطیر رقم مل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیرخزانہ نے سوئٹزر لینڈ میں کہا تھا کہ وہ پاکستان میں جمع 3 ارب ڈالر کو ‘ ری رول ‘(جمع رہنے دیں گے) کردیں گے، جبکہ اس رقم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا کیونکہ اس کی واپسی دسمبر میں ہونی تھی۔
‘وزیراعظم سستا پیٹرول سستا ڈیزل اسکیم کے تحت غریبوں کو 2 ہزار دیں گے’
ان کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ 40 لاکھ میں سے 73 لاکھ لوگوں کو نکالنے کے بعد 67 لاکھ لوگ بچتے ہیں جن کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے نہیں ملتے۔ لیکن ان کا غربت کا اسکور بھی 37 سے کم ہے۔ ایک تہائی سے زیادہ غریب ترین پاکستانیوں کو ہم پیسے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 67 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، ان کو 2 سے 3 دن میں وزیراعظم ‘سستا پیٹرول سستا ڈیزل اسکیم’ کے تحت 2 ہزار روپے ملنا شروع ہوجائیں گے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 40 ہزار ماہانہ گھریلو آمدنی سے کم والے یکم جون سے 786 فون نمبر پر صرف اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیجیں، ہم میرٹ کی بنیاد پر گھر کی سربراہ خاتون کو 2، 3 دن میں تصدیق کرنے کے بعد 2 ہزار روپے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر کی سربراہ خاتون کا انتقال ہونے کے صورت میں ان کی صاحبزادی اسکیم کے تحت درخواست دینے کے لیے اہل ہونگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اعداد وشمار کے مطابق 1 کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کی اوسط آمدنی 31 ہزار 373 روپے ماہانہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 40 ہزار ماہانہ آمدنی ہو تو ان کا آمدنی کا تقریباً 5 فیصد دے رہے ہیں اور اگر 31 ہزار ماہانہ آمدنی ہے تو ان کو آمدنی کے 8 فیصد رقم دیں گے۔
وفاقی وزیر مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ وفاقی ادارہ برائے شماریات کے مطابق پاکستانی صارفین اپنی آمدنی کا تقریباً 5 فیصد ٹرانسپورٹیشن پر خرچ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کو ہم اگلے مالی سال کے بجٹ میں شامل کریں گے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں بھی اضافہ کریں گے۔
موٹرسائیکل سواروں کو پیٹرول میں سبسڈی دینے کی تجویز کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن تھا کہ ہم موٹرسائیکل سواروں کو سبسڈی دیتے لیکن بہت سارے گھرانوں کے پاس موٹرسائیکل نہیں ہوتی، وہ لوگ بسوں میں سفر کرتے ہیں اور ڈیزل میں اضافے کے بعد بسوں کے کرایے بھی بڑھیں گے جس کے باعث تمام غریبوں کو اس اسکیم میں شامل کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا اس اسکیم کی ایک مہینے کی لاگت 28 ارب روپے ہے جبکہ اگلے سال کی لاگت کا تخمینہ بعد میں لگائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے حکومت کے نقصان میں 60 ارب روپے کی کمی ہوگی کیونکہ تقریبا 2 کروڑ لیٹر پیٹرول و ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت پیٹرولیم کے مطابق 85 فیصد پیٹرول 40 فیصد امیر ترین گھرانے استعمال کرتے ہیں، لہٰذا پیٹرول پر سبسڈی زیادہ تر امیر لوگوں کو دے رہے تھے جو کہ نامناسب بات تھی۔
‘یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا نامناسب، تاہم حتمی فیصلہ نہیں کیا’
یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت میں شوکت ترین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ کیا تھا کہ پیٹرول پر کوئی سبسڈی نہیں ہوگی جبکہ 30 روپے کی پیٹرولیم لیوی بھی عائد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح حکومت کو ڈیزل پر 84 روپے کا نقصان ہورہا تھا تو پہلے 84 روپے کا اضافہ کرنے کے بعد 30 روپے کی لیوی عائد کرنے سے 114 روپے کا اضافہ ہوتا ہے، ڈیزل کی قیمت 144 روپے تھی اس طرح اضافے کے بعد ڈیزل کی قیمت 258 روپے بنتی ہے اس کے اوپر سیلز ٹیکس عائد کریں۔
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کے فارمولے کے تحت ڈیزل کی قیمت 300 روپے اور پیٹرول کی قیمت 260 روپے کے قریب ہونی چاہیے تھی، ہم اس فارمولے پر نہیں جارہے اور نہ ہم ٹیکس لگائیں گے۔
مفتاح اسمعیٰل کا کہنا تھا انہوں نے آئی ایم ایف سے 25 ارب پرائمری خسارے کا کہا تھا جب ہم آئے تو اس کا تخمینہ 1320 ارب روپے کا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جون سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا ابھی مجھے بھی نہیں پتا، لیکن 26 تاریخ کو اتنا بڑا اضافہ کیا ہے لہٰذا مجھے نہیں لگتا کہ مناسب ہوگا کہ 2، 4 دن بعد پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں دوبارہ اضافہ کریں۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمعیٰل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عوام کے خاطر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی تھی کیونکہ جب عالمی منڈی میں تیل کی کم قیمیتں تھیں تو اس وقت پیٹرولیم لیوی اور سیلز ٹیکس بھی عائد کر رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب کے مفادات کے لیے تو پوری دنیا قربان ہے، جتنی سبسڈی دی گئی اس سے تو خدانخواستہ حکومت دوالیہ ہو جاتی۔ آپ کو دوبارہ بتادوں کہ سویلین حکومت چلانے کے اخراجات سے 3 گنا زیادہ خرچہ اس سبسڈی کا ہے۔
‘یوٹیلٹی اسٹورز پر آٹا 40 روپے فی کلو میں فروخت کریں گے’
مفتاح اسمعیٰل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کل رات یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے آٹا 40 روپے کلو فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا اس فیصلے کو بھی آج ہم نافذ کردیں گے جبکہ ہم چینی بھی 70 روپے فی کلو میں فروخت کریں گے۔