عمران خان کہیں تو آدھے گھنٹے میں اسمبلی توڑ دوں گا، چوہدری پرویز الہٰی

اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمران خان مجھے پنجاب اسمبلی توڑنے کا حکم دیں گے تو میں آدھے گھنٹے کے اندر اندر صوبائی اسمبلی تحلیل کردوں گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے تاریخ ساز فیصلہ دیا ہے۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے آج کے تاریخ ساز فیصلے کے ملکی جمہوریت کو مضبوط کرنے کے حوالے سے دور رس مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا نامزد کردہ امیدوار ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا حلف لینے کے بعد اگر عمران خان مجھے پنجاب اسمبلی توڑنے کا حکم دیں گے تو میں آدھے گھنٹے کے اندر اندر صوبائی اسمبلی تحلیل کردوں گا۔

فیصلے سے ملک میں غلیظ سیاست کا باب بند ہوچکا، اسد عمر

قبل ازیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے آج کے فیصلے سے ملک میں غلیظ سیاست کا باب بند ہوچکا ہے، یہ پہلی بار نہیں ہوا، یہاں سیاسی جماعتیں حکومت کرتی رہی ہیں، جنہوں نے سیاست کو کاروبار کے طور پر استعمال کیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ ملکی عوام نے جو بیرونی سازش دیکھی اس پر سب سے پہلے قوم نکلی اور ہم قوم کے پیچھے نکلے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کسی کو یہ سمجھ نہیں آرہا کہ وزیر اعلیٰ کون ہے، گورنر کون ہے اور وفاق میں یہ بات کسی کو سمجھ نہیں آرہی کہ فیصلے کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ ملک میں سیاست کرنے والی جماعتوں میں بیٹھے لوگ پیسہ لگاتے ہیں، پھر حکومت میں آتے ہیں یوں زیادہ سے زیادہ پیسہ کماتے ہیں، اس ملک میں رکن خریدے جاتے ہیں، سینیٹ کی نشستیں خریدی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتیں بدلنے کے لیے بولی لگا کر ضمیر خریدے جاتے ہیں، ملک میں اس طرح کی سیاست کے خلاف اولین جہاد عمران خان نے کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے 63 اے کا جو فیصلہ آیا اور آج الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالنے والے ’لوٹوں‘ کو ڈی سیٹ قرار دے دیا ہے جو اب ایم پی اے نہیں رہے یہ دونوں فیصلے تحریک انصاف کی جیت ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک کے سیاستدانوں نے ان لوٹوں کو خریدنے کے لیے کروڑوں کی سرمایہ کاری کی اور وہ لوٹے اب کسی کام کے نہیں رہے، ہمیں امید ہے کہ ایسی سازشیں سب ختم ہوں گی اور اس سازش کے نتیجے میں جو تبدیلیاں آئی ہیں ان کو بھی ختم ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے کے بعد کوئی جواز نہیں رہتا کہ پنجاب کی اسمبلی اس وقت کیوں چل رہی ہے، حمزہ شہباز کے 197 ووٹ تھے جن میں سے 25 ووٹ ایسے ہیں جن کی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق گنتی ہی نہیں ہونی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، فوج کا سیاست میں مداخلت کا کوئی جواز نہیں وہ اب کہتے ہیں قومی سلامتی کا اجلاس بلاؤ اور اس میں فیصلہ کرو کہ ایندھن کی قیمت کیا ہوگی، ملک میں مذاق چل رہا ہے، سب سے بڑی عسکری طاقت والے ملک کے ساتھ اس وقت جو مذاق چل رہا ہے اس کا اب کوئی جواز باقی نہیں بچا۔

اسد عمر نے کہا کہ لوگ موجودہ حکومت کو مشورے دیتے ہیں کہ الیکشن نہ کراؤ مگر اب مشوروں کا وقت ختم ہو چکا ہے قوم کو نئے انتخابات کی طرف لے جائیں۔ جو ڈالر میں اضافے کا رونا روتے تھے اب ان کی حکومت میں ڈالر دو سو تک ہوگیا ہے، معیشت بیٹھ گئی ہے، معاشرے میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

مزید نقصان نہیں، فوری انتخابات کرائے جائیں، فرخ حبیب

فرخ حبیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے جتنے غیر ضروری اخراجات اور دورے کیے ان کے پیسے بھی اب ان سے وصول کیے جائیں، پاکستان میں چھانگا مانگا کی منڈیوں کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جنہوں نے پاکستان کی جمہوریت کو گدلا کیا، پنجاب کی حکومت تو فارغ ہو چکی اب وفاقی حکومت بھی فارغ ہوگی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کا نقصان نہ کیا جائے بلکہ فی الفور انتخابات کیے جائیں، اب ضمیر فروشوں کا نہیں، پاکستانی عوام کا ووٹ کاسٹ ہوگا اور وہ ووٹ وزیر اعظم عمران خان کو ملے گا۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کردیا۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی روشنی میں فیصلہ اتفاق رائے سے سنایا، تحریک انصاف کے منحرف ارکان پنجاب اسمبلی تاحیات نااہلی سے بچ گئے اور الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیا۔

منحرف قانون سازوں میں راجا صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل ہیں۔

ان میں سے متعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے ہے۔

یوں اگر پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے 25 ووٹ ان کی تعداد سے نکال دیے جائیں تو حمزہ شہباز اپنی اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں