محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی سید خرم صدر نے کہا ہے کہ بم دھماکے میں ملوث دہشت گرد نے ایران میں اپنے سربراہان سے تربیت حاصل کی تھی اور اسے وہاں سے کالعدم تنظیم کے سربراہ سے ہدایات مل رہی تھیں۔
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید خرم نے کہا کہ گزشتہ رات مقابلے میں ہلاک ہونے والا دہشت گرد اللہ ڈنو راہمون عمرکوٹ کا رہائشی تھا، جو آئی ای ڈیز بم بنانے کا ماہر تھا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں یہ بم دھماکوں میں ملوث رہا ہے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ سندھ میں ریل ٹریکس پر حملوں میں یہ ملوث تھا اور اس نے ایران میں اپنے سربراہان سے تربیت حاصل کی تھی اور حالیہ دھماکوں کے لیے اسے 2 لاکھ روپے کی رقم وصول ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والا دہشت گرد دھماکا ہونے سے قبل پانچ کلومیٹر تک سائیکل پر سفر کرتا رہا اور پھر ہوٹل پر بیٹھا، جب وہاں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑی گزری تو اس نے ریموٹ سے دھماکا کردیا، فوٹیج میں اللہ ڈنو کو واضح دیکھا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیلی بتی والی گاڑی آتے ہی اس نے دھماکا کیا اور رکشے میں فرار ہوگیا مگر دہشت گرد کی ٹیکنیکل بنیاد پر تحقیقات کی گئی، ویڈیو میں دہشت گرد کو ایران سے حکم لیتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ ایران سے ایس آر اے کے سربراہ اصغر شاہ نے اللہ ڈنو کو ہدایت دی، کیس پر ٹیرر فنانس کی ٹیم بھی کام کررہی کیوں کہ یہ پیسے لے کر دھماکا کرتے ہیں اور ریل ٹریک پر 15، 20 ہزار اور ایسے دھماکے 50 ہزار روپے تک میں ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دہشت گرد پر پہلے بھی اسی طرح کا ایک مقدمہ درج تھا اور یہ لاپتا افراد کے لیے مختلف احتجاجی مظاہروں میں بھی شریک ہوتا رہا ہے۔
ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ملزمان کو ضمانت دینا غلط ہے، مرتضیٰ وہاب
پریس کانفرنس میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صدر میں بم دھماکا کرنے والا دہشت گرد گزشتہ رات ماڑی پور میں سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک ہوا ہے جس سےدھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا جو دہشت گردی میں استعمال کیا جاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی شہری میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سی ٹی ڈی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس طرح انہوں نے دھماکے میں ملوث دہشت گرد کو انجام تک پہنچایا اور ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی اس طرح کے واقعات کو ہمارے ادارے انجام تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 12مئی کو دھماکے میں ایک شہری جاں بحق ہوا اور کئی زخمی ہوئے تھے جس کی ذمہ داری کالعدم سندھو دیش ریولیوشنری آرمی (ایس آر اے) نے قبول کی، اور 18 مئی کو سی ٹی ڈی نے قانون نافز کرنے والوں کے ہمراہ کارروائی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد حاصل ہونے والے شواہد پر تفتیش چل رہی تھی بعد میں اللہ ڈنو نامی شخص کے شواہد ملے، اللہ ڈنو دہشت گردی میں ملوث تھا اور موقع پر موجود تھا جسں نے ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شواہد ملنے کے بعد سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائی کی جس میں دہشت گرد اللہ ڈنو ساتھی سمیت ہلاک ہوگیا اور کارروائی میں دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والا دہشت گرد ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اور اس طرح کے لوگوں کو ضمانت دینا غلط ہے، انسانیت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا مگر یہ دہشت گرد چند ہزار روپوں کے عوض یہ دھماکا کرتے ہیں۔
گزشتہ رات ہونے والے مقابلے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اللہ ڈنو سے جو مواد ملا وہ استعمال ہونا تھا، ان کے سربراہ اصغر شاہ نے آڈیو میں اللہ ڈنو سے شکوہ کیا کہ دھماکے کی سی سی ٹی وی میں اس کا چہرہ واضح ہوا ہے، اللہ ڈنو 2021 میں ملک مخالف مقدمے میں گرفتار ہوا تھا جو بعد میں ضمانت پر رہا ہوا اور ملک کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے عدالتوں سے درخواست کی کہ ایسے ملزمان کو ضمانت آسانی سے نہیں دیں، اصغر شاہ جیسے لوگ مبینہ طور پر ملک سے باہر بیٹھ کر معصوم لوگوں کو ورغلا رہے ہیں مگر یہ جنگ ہم ماضی میں جیتے ہیں ابھی بھی جیتیں گے۔