پیداوار میں 30 لاکھ ٹن کمی کے سبب گندم کے ایک اور بحران کا خدشہ

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کو اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ حکومت کو گندم کے ایک اور بحران کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ رواں سال گندم کی پیداوار ہدف سے 30 لاکھ ٹن کم رہنے کا خدشہ ہے۔ کے مطابق کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر نے بتایا کہ گندم کی پیداوار 2 کروڑ 88 لاکھ ٹن ہدف کے مقابلے میں 2 کروڑ 61 لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے جبکہ گندم کی کھپت کا تخمینہ 3 کروڑ 79 لاکھ لگایا گیا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گندم کے قابل کاشت رقبے میں کمی، پانی اور کھاد کی قلت اور گندم کی امدادی قیمت کے اعلان میں کمی گندم کی پیداوار میں 2 فیصد کمی کی وجہ بنی۔

تیل کی قیمتوں میں اضافے اور توقع سے قبل گرمی کی لہر بھی دیگر ممکنہ عوامل ہیں جن کے باعث گندم کی پیدوار کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ گندم کی چوری کو روکنے اور گندم کو ذخیرہ کرنے کے لیے گودام تعمیر کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان بدقسمتی سے گندم درآمد کرتا ہے جس کی وجہ غلط فیصلے اور حکمت عملی میں تاخیر ہے۔

انہوں نے آٹے کی قیمت کو قابو میں رکھنے کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہا، ان اقدامات میں فلور ملز کو رعایتی قیمت پر گندم فراہم کرنے کی منظوری، 10 کلو آٹے کے تھیلے کی 400 روپے میں دستیابی کو یقینی بنانا اور خیبر پختونخوا کے لیے 2 لاکھ ٹن گندم کی فراہمی شامل ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ وہ خیبرپختونخوا میں گندم کی کھپت کا حساب لگائیں اور یقینی بنائیں کہ صوبہ ضرورت سے زیادہ گندم حاصل نہ کرے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب نے خریداری کا 91.66 فیصد ہدف، سندھ نے 49.68 فیصد، بلوچستان نے 15.29 فیصد حاصل کرلیا ہے جبکہ پاکستان ایگریکلچر سپلائز اینڈ اسٹوریج کارپوریشن (پاسکو) نے خریداری کا 100 فیصد ہدف حاصل کر لیا ہے۔

وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت نے گندم کی امدادی قیمت کے اعلان میں تاخیر کر کے ذخیرہ اندزوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔

انہوں نے پنجاب حکومت کو گندم کی خریداری کا ہدف بڑھانے کا کہا اور تحفظ خوراک ڈویژن کو قلت پوری کرنے کے لیے گندم کی درآمد کی ہدایات جاری کیں۔

وزیراعظم نے ملک کو گندم میں خودکفیل بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک طارق بشیر چیمہ، پاسکو کے سینئرعہدیدار اور پنجاب کے چیف سیکریٹری سمیت دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں