200 سیاستدانوں کے نام ’ای سی ایل’ سے نکالنے کےخلاف دائر درخواست مسترد

سندھ ہائی کورٹ نے جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف سمیت مبینہ بدعنوانی اور دیگر مقدمات کا سامنا کرنے والے تقریباً 200 سیاستدانوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سید محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، جس میں موجودہ وزیر اعظم سمیت 200 سے زائد ہائی پروفائل افراد کے نام ہٹانے کے وفاقی حکومت کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی احتساب بیورو اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کی سفارش پر ان ’’ہائی پروفائل ملزمان‘ کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ان ہائی پروفائل ملزمان کو سنگین جرائم کے مقدمات کا سامنا ہے اور انہوں نے مبینہ طور پر قومی خزانے کو لوٹا اور رقم بیرون ملک منتقل کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ سابقہ ​​وفاقی حکومت نے متعلقہ عدالتوں کی ہدایت پر ان شخصیات کو ’نو فلائی لسٹ‘ میں ڈالا تھا، اس لیے عدالتوں سے پیشگی احکامات لیے بغیر ان کے نام فہرست سے نہیں نکالے جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 248 فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا سامنا کرنے سے استثنیٰ نہیں دیتا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس نے اس مخصوص نکتے پر اپنے فیصلے سنائے ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ ان سیاستدانوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے، انہوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے اس سلسلے میں جاری کردہ نوٹی فکیشن کو معطل کرنے کی بھی استدعا کی۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا، بعد میں اپنے فیصلہ سناتے ہوئے بینچ نے درخواست قابل سماعت نہ ہونے کی وجہ سے خارج کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں