اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق حکومت کی جانب سے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے ڈائریکٹر نیوز سمیت دو سینئر ملازمین کے بلوچستان کے علاقے تربت میں تبادلے اور معطلی پر حکم امتناع جاری کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر نیوز راشد بیگ اور رپورٹنگ ہیڈ شاہد اجمل ملک کو پی ٹی وی مرکزی دفتر اسلام آباد سے معطل کیا گیا تھا جبکہ 4 مارچ کو کوئٹہ آفس سے پرچیز افسر ناصر حسین کا تبادلہ تربت میں پی ٹی وی بوسٹر کیا گیا تھا۔
چینل کی انتظامیہ نے ٹرانسفر لیٹر میں کہا تھا کہ ’ پاکستان کی جنوبی سرحد میں اس علاقے پی ٹی وی کی نشریات آر بی ایس کے ذریعے مؤثر انداز میں نشر کی جا رہی ہے‘۔
تاہم، اس خطے کے ملازمین کو کبھی بھی مقامی باشندوں کی حرکیات اور پاکستانی بیانیے میں ضم ہونے سے متعلق کوئی تربیت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں درپیش سی پیک کی خراب لائنز، مسائل، پروپیگنڈہ کی نشاندہی کرنے اور حقیقی تناظر میں اس کی ترجمانی کرنے، اسے حکومتی بیانیے میں ضم کرنے کے لیے، اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اسٹریٹجک مقام پر تعینات رہے گی۔
یہ ٹیم آر بی ایس تربت علاقے کی حرکیات، طبعی ڈیموگرافی، مواد تیار کرنے کا تجزیہ کرے گی، خاص طور پر سی پیک کے حوالے سے اور جنوبی پٹی کے تمام آر بی ایس کے ملازمین کو تربیت دے گی۔
راشد بیگ نے پی ٹی وی میں اہم خبروں، مالیاتی اور انتظامی عہدوں پر پی ٹی وی کی سابقہ حکومت کی جانب سے کی گئی تقرریوں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
تاہم، نتیجتاً انہیں معطل کر دیا گیا تھا اور پھر نیوز ڈیپارٹمنٹ سے دو دیگر سینئر عہدیداروں کا تبادلہ کر کے انہیں آر بی ایس تربت میں تعینات کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے دوبارہ درخواست سماعت کی، رواں ماہ کے آغاز میں تبادلے کو روکنے کے لیے ایک عبوری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
راشد بیگ کے وکیل شاہد محمود کھوکھر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ٹی وی کی انتظامیہ نے انہیں پریشان کرتے ہوئے ان کا تبادلہ تربت بوسٹر میں کردیا ہے جہاں صرف ایک ٹیکنیشن سسٹم کو دیکھ رہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی وی نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ تقرریاں قانون کے مطابق اور سوچ سمجھ کر کی گئیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ تقرریوں سے قبل وزارت قانون کی رائے بھی لی گئی تھی۔