اس طرح کے فیصلوں سے عدلیہ کی ریٹنگ 130 سے نیچے جائے گی، فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیسز کی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہے کہ عدلیہ کی ریٹنگ دنیا میں 130 سے اوپر نہیں نیچے جائے گی۔

اسلام آباد میں ذلفی بخاری، عثمان ڈار اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کا اب تک کا سب سے بڑا پالیسی فیصلہ یہ تھا کہ تقریباً پورا پاکستان مفت عمرہ کرنے چلا جائے گا لیکن عوامی دباؤ کی وجہ سے یوٹرن لینا پڑا۔انہوں نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ ایسا کچھ نہیں ہے لیکن پھر پی آئی اے کولکھا گیا خط سامنے آگیا اور پتہ چل گیا ہے کہ 60 ہزار ڈالر روزانہ پی آئی اے کو حکومت نے ادائیگی کرنی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر حیدر ہوتی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کا بڑا اچھا فیصلہ تھا کہ عبادت اپنے پیسوں سے کریں گے، اس کے بعد دباؤ پڑا، اس کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا رضاکاروں کا جنہوں نے یہ مسئلہ اٹھایا اور ان کو فیصلہ واپس لیا ورنہ ملک کو ایک بڑا معاشی بوجھ پڑنا تھا۔

‘مسلم لیگ(ن) کے دو ایل این جی منصوبے ڈیفالٹ کرگئے’

لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ اس لیے ہو رہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ایل این جی کے جو دو سب سے بڑے سودے کیے تھے وہ ڈیفالٹ کرگئے اور پاکستان میں ایل این جی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد گیس کا مقامی نظام پاور پلانٹ کی طرف منتقل کرنا تھا لیکن آپ نے نہیں کیا، اس کے بعد درآمد کوئلے کی ادائیگیاں کرنی تھی، ہم کوئلے کے پلانٹس کو اضافی 50 ارب روپے ادائیگی کرنے جا رہے تھے لیکن انہوں نے وہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب فرنس آئل کا ذخیرہ ختم ہورہا ہے، کوئلے کے پلانٹ ایک تہائی پر چل رہے ہیں اور ہمارے سروں پر لوڈ شیڈنگ کا بہت بڑا بحران مسلط ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ڈیزل کا 10 سال کا سب سے بڑا ذخیرہ بنایا تھا اور وہ چھوڑ کر گئے تھے جبکہ ان کے وزرا کے متضاد بیانات کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے۔

‘حکومت کی پوری توجہ حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنانے پر ہے’

فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں امن و امان نیچے جا رہا ہے اور حکومت پوری طور پر تناؤ کا شکار ہے اور پوری طاقت اس بات پر ہے کہ حمزہ شہباز کسی طرح وزیراعلیٰ بن جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مسئلہ شہباز شریف کو وزیراعظم یا حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنانا نہیں ہے اور ہمیں فوری طور پر انتخابات کی طرف جانا چاہیے اور یہی پاکستان کے موجودہ بحران کا حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سے آپ مستقل فیصلوں کی توقع نہیں کرسکتے ہیں، انہوں نے اب تک دو دفعہ بجلی کی قیمت بڑھا دی ہے۔

‘جج صاحب ہمت کریں’

سابق وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ آج عدالت میں دو مقدمات تھے، کل جج صاحب ہمت کریں، اگرچہ لوگوں کو شک ہے، مجھے امید ہے کہ آخر عدلیہ نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، ایک کیس میں عدالت نے تاریخ دی کہ وزیراعظم کی منی لانڈرنگ کا کیس اگلی تاریخ میں سنیں گے جبکہ حمزہ شہباز کے کیس میں کہا گیا کہ حلف اٹھانا ضروری ہے۔

عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ظاہر اس سے آپ کو 130 ریٹنگ ملے گی یا اس سے نیچے ہوگی آپ اوپر نہیں آسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عدلیہ اور تمام پاکستان میں یہ احساس ہے کہ پاکستان اس طرح آگے نہیں چل سکتا ہے، پاکستان کو انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، اس کے لیے ہمیں آگے بڑھنا ہے۔

فواد چوہدری نے مریم اورنگ زیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کونسلر کا الیکشن بھی نہیں لڑ سکتیں اور ان کو پالیسی سازی کو کچھ پتہ ہی نہیں ہے، اس طرح پاکستان کی سیاست کو ان خواتین کے حوالے نہیں کیا جاسکتا ہے۔

‘پی پی پی کو مبارک بھٹو کا نواسہ ضیا کے منجھلے بیٹے کا وزیر بن گیا’

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ ذوالفقار بھٹو کا نواسہ جنرل ضیاالحق کے منجھلے بیٹے(بقول ان کے اپنے) کا وزیرخارجہ بن گیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ضیاالحق 11 برسوں میں پوری کوشش کے باوجود پیپلزپارٹی کو ختم اور تباہ و برباد نہ کرسکے وہ آج آصف زرداری نے کروا دیا ہے اور پیپلزپارٹی اب اصل میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئی ہے، وہ کس شکل اور کس منہ سے کہیں گے کہ ہم علیحدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان سب کو ایک انتخابی نشان دے دیں اور لوٹا دے دیں تو مناسب ہوگا، جو ان کی سیاست کے ساتھ جائے گا تو ان سب کو فوری طور پر لوٹے کا انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ 9 تاریخ کو آرٹیکل 63 اے کا کیس مقرر کیا ہے اور مجھے امید ہے سپریم کورٹ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی اور پاکستان کی ساری سیاست اس کیس کے گرد آگئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے اندر انتخابی اصلاحات اور انتخابات دو معاملات ہیں، جن کے طرف ہمیں بڑھنے کی ضرورت ہے، اسی طرح سمندر پار پاکستانیوں کا ووٹ بھی بہت ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں