یورپی یونین اور بھارت نے آپس میں تعاون بڑھانے کے لیے تجارت اور ٹیکنالوجی کونسل تشکیل دینے پر اتفاق کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی صدر ارسولا ون ڈی لین نے یوکرین میں روسی حملے کے بعد پہلی مرتبہ بھارت کا دورہ کیا جہاں انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سےملاقات کی۔یورپی یونین کی صدر کا دورہ یوکرین تنازع کے بعد بھارت کو روس کے ساتھ تعلقات محدود کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے کیونکہ بھارت بڑی مقدار میں اسلحہ روس سے خریدتا ہے۔
اس سے قبل بھارت نے یوکرین میں روسی مداخلت کی مذمت کرنے سے گریز کیا تھا جبکہ روس نے یوکرین پر حملے کو مخصوص فوجی کارروائی قرار دیا تھا۔
یورپی یونین نے پیر کو بھارت کے ساتھ ٹیکنیکل معاہدہ کیا جو اس سے قبل صرف امریکا کے ساتھ تھا۔
یورپی یونین کی صدر نے نریندر مودی سےملاقات کے موقع پر ابتدائی کلمات میں کہنا تھا کہ میرے خیال میں ان تعلقات کی اہمیت جس قدر اب ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان کئی مشترکات ہیں لیکن ہم سیاسی لینڈ اسکیپ چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں اور انہوں نے سیکیورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور تجارت جیسے کلیدی شعبوں پر تعاون کی نشان دہی کی۔
یورپی یونین اور بھارت کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے اتفاق کرلیا کہ جیو پولیٹیکل ماحول میں نمایاں ہوتی تبدیلیوں پر مشترکہ طور پر اسٹریٹجک رابطوں کی ضرورت ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تجارت اور ٹیکنالوجی کونسل سے سیاسی اہمیت حاصل ہوگی اور سیاسی فیصلوں کو فعال کرنے، ٹینکیکل کام میں تعاون کرنے اور یورپی یونین اور بھارتی معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے اہم شعبوں میں جائزے اور عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سیاسی سطح پر رپورٹ کرنے میں معاونت ملے گی۔
ارسولا ون ڈی لین کا دورہ بھارت ایک ایسے موقع پر ہورہا ہے جب ایک روز قبل ہی برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کرچکے ہیں اور دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ دفاع اور کاروباری تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
بورس جانسن سے قبل امریکی عہدیداروں، روسی اور چینی وزرائے خارجہ کے دورے بعد بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچے تھے۔
یورپی یونین کے عہدیدار نے کہا کہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یورپی یونین کی سربراہ بھارت کو یورپی فوجی آلات کی فروخت میں اضافے اور فری ٹریڈ معاہدے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کریں گی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے مؤثر بھارت-یورپی یونین اسٹریٹجک شراکت داری کا جائزہ لیا اور تجارت، موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور عوامی رابطے بڑھانے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مزید وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
بھارت کے وزیرخارجہ سبرامینیم جے شینکر نے وون ڈیرلین سے ملاقات کے بعد کہنا تھا کہ یوکرین تنازع کے معاشی اور سیاسی اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ کئی یورپی ممالک کی طرح بھارت نے روس سے تیل کی درآمد جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ ماسکو پر امریکا اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں۔