ایران نے خطے میں اپنے بڑے حریف ملک سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے حالیہ مذاکرات کو ‘مثبت اور سنجیدہ’ قرار دیتے ہوئے مزید پیش رفت کی امید کا اظہار کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تہران اور ریاض کے درمیان گزشتہ برس اپریل اور ستمبر تک عراق میں مذاکرات کے 4 دور ہوئے اور پانچواں دور گزشتہ ہفتے ہوا تھا۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات 2016 سے کشیدگی کا شکار ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘ایران اور سعودی عرب کے درمیان بغداد میں مذاکرات کے پانچواں دور مثبت اور سنجیدہ رہا اور پیش رفت نظر آئی’۔
دونوں ممالک کے درمیان یمن سمیت خطے میں کئی تنازعات ہیں، ایران یمن میں حوثی باغیوں کی مدد کر رہا ہے اور سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد حوثیوں کے خلاف برسر پیکار ہے اور یمن کی تسلیم شدہ حکومت کی مدد کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ 2016 میں ایرانی مظاہرین نے تہران میں سعودی عرب کے سفارتی مشن پر حملہ کردیا تھا جبکہ اس سے قبل سعودی عرب میں شیعہ عالم دین نمر النمر کو سزائے موت دی گئی تھی اور اس پر عمل درآمد ہوا تھا۔
سفارتی مشن پر حملے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے تعلقات منقطع کردیے تھے۔
خبرایجنسی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حالیہ مذاکرات میں ‘ایران کی سپریم سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹریٹ کے عہدیداروں اور سعودی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے شرکت کی’۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درماین ملاقات بھی مستقبل قریب ،میں متوقع ہے۔
سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ‘اگر مذاکرات کی صف اول کے سیاسی رہنماؤں کی سطح پر توثیق ہوئی تو توقع ہے کہ مذاکرات کے مختلف شعبوں میں تیزی سے پیش رفت ہوسکتی ہے’۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ‘مذاکرات کا اگلا دور منعقد کرنے کے لیے معاہدہ ہوگیا ہے’ لیکن انہوں حتمی تاریخ کا تعین نہیں کیا۔