اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی بار عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ ماہ سے شہری عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ دیکھ سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ عدالتی انتظامیہ نے لائیو اسٹریمنگ کے لیےضروری آلات نصب کردیے ہیں۔
عدالتی کارروائی کی اسٹریمنگ کوئی نیا عمل نہیں ہے، امریکا سمیت مغربی ممالک اور بھارت کی بھی کچھ عدالتوں میں عدالتی کارروائی لائیو دکھائی جاتی ہے، کچھ عدالتوں نے اس مقصد کے لیے اپنے یوٹیوب چینلز بھی بنا رکھے ہیں۔
پاکستان میں شہریوں کے لیےعدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کا تصور نیا ہے، حال ہی میں بڑی عدالتوں میں ای- کورٹ کی سہولت متعارف کروائی گئی ہے جس کے ذریعےججز آن لائن سماعت کرتے ہوئے وکلا کو محفوظ پاس ورڈ کے ذریعے میڈیا لنک پر سماعت میں شرکت کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی ٹرمینل ریفرنس کی سماعت کی لائیو اسٹریمنگ کے حوالے سے بارہا درخواست دائر کی، خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم اس کیس میں خود بھی نامزد ہیں۔
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا، تاہم انہوں استدعا کی کہ حکمران جماعت پر چلنے والے کیسز کی سماعت بھی لائیو کی جانی چاہیے۔
دریں اثنا، عدالت کا ماننا ہے کہ مذکورہ فیصلے سے ججوں کا احتساب یقینی بنایا جاسکے گا، قانونی برادری کو توقع ہے کہ اس فیصلے سے عدالتوں کا عوام پر اعتماد بھی بحال ہوگا۔
سپریم کورٹ کے وکیل کاشف علی ملک کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد عوام اہم اور ہائی پروفائل کیسز کی سماعت لائیو دیکھ سکیں گے اور وہ بہتر انداز میں عدالتوں کے طرز عمل کا فیصلہ کرسکیں گے۔
ان کے مطابق عدالتی کارروائی کو منظر عام پر لانا یہ ظاہر کرے گا کہ ادارے منصفانہ اور شفاف ہیں اور بلا خوف و خطر انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کا عمل سر انجام دے رہے ہیں۔
تاہم، عدالتی ذرائع شفافیت کی اس کوشش کے ممکنہ غلط استعمال پر غور کر رہے ہیں کیونکہ کچھ افراد اس سہولت کو ایک موقع کے طور پر بھی استعمال کر سکتے ہیں تاکہ اپنے ’خطبات‘ ریکارڈ کریں اور اسے مختلف مفادات کے لیے استعمال کریں۔
ایک اور خدشہ یہ ہے کہ ریکارڈ کی گئی کارروائی کی ایڈیٹنگ کرتے ہوئے اسے حقائق سے مختلف کرکے ججوں کے خلاف اسکینڈل یا انصاف میں ہیری پھیری کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامیہ قانونی چارہ جوئی کو انتظامی طور پر منظم کر سکتی ہے، آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ لائیو اسٹریمنگ کے مواد کا غلط استعمال مختلف طریقوں سے چیک کیا جاسکتا ہے۔
آئی ٹی کے شعبے کے ماہر وہاج سراج کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور کیلیفورنیا کی سپریم کورٹ بلکہ بھارتی ریاست گجرات کی ہائی کورٹ بھی عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس اسٹریمنگ کے کاپی رائٹس موجود ہوں گئے اور کسی بھی قسم کے غلط استعمال سے اس کے مطابق ہی نمٹا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حقائق کے برعکس کسی بھی قسم کی ایڈیٹنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے عدالت کے پاس مکمل اختیارات ہوں گے تاکہ ذمہ داران کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کر سکیں۔