صدر عارف علوی نے شہباز شریف کابینہ کے 4 نئے اراکین سے حلف لے لیا

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعہ کو ایوان صدر میں وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ کے 3 وفاقی وزرا اور ایک وزیر مملکت سے حلف لیا۔

صدر مملکت نے پہلی بار نئی حکومت کے ارکان پر مشتمل تقریب کی سربراہی کی۔

صدر نے شہباز شریف کی بطور وزیر اعظم تقریب حلف برداری سے ایک دن پہلے ’طبیعت کی خرابی کی شکایت‘ کی تھی، اس کے بعد شہباز شریف سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عہدے کا حلف لیا تھا۔

منگل کے روز 33 قانون سازوں کو نئے وزیر اعظم کی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا اور اس وقت صدر کی غیر موجودگی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اراکین سے حلف لیا تھا، کیونکہ صدر مملکت نے ان اراکین سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔

جمعہ کو ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے اور پاکستان مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری سالک حسین، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے آغا حسن بلوچ اور مسلم لیگ (ن) کے جاوید لطیف نے وفاقی وزرا کے عہدوں کا حلف اٹھایا۔

تینوں کے وفاقی وزرا کا حلف اٹھانے کے بعد بی این پی-مینگل کے ہاشم نوتزئی نے عہدے کا حلف اٹھایا، انہیں کابینہ میں بطور وزیر مملکت شامل کیا گیا ہے۔

ان کے محکموں کی تفصیلات کا فوری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔

حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف بھی موجود تھے اور صدر عارف علوی کے برابر میں بیٹھے تھے۔

حلف برداری کی تقریب شہباز شریف کی جانب سے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد صدر مملکت سے ملاقات کے چند دن بعد منعقد ہوئی ہے، صدر کے سیکریٹریٹ نے کہا تھا کہ رہنماؤں نے ملاقات میں ملک میں ابھرتی ہوئی سیاسی اور اقتصادی صورتحال سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

نئی مخلوط حکومت میں اتحادیوں اور یہاں تک کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر ارکان کے انتخاب اور ان کے درمیان محکموں کی تقسیم پر اختلافات کی خبریں سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ میں توسیع کا سلسلہ جاری ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا تھا کہ کابینہ کے ارکان کے انتخاب اور ان کے درمیان محکموں کی تقسیم پر پارٹی کے اندر اختلافات ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز پارٹی کے تجربہ کار رہنماؤں کے ناموں پر غور نہ کرنے پر وزیر اعظم سے ’ناخوش‘ ہیں۔

بعد ازاں میڈیا کی ایک اور رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جاوید لطیف کو نواز شریف کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ میں شامل کیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ جاوید لطیف اور شہباز شریف کے درمیان بات چیت تک نہیں ہو رہی تھی کیونکہ جاوید لطیف نے شہباز شریف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مبینہ روابط پر سوالات اٹھائے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جاوید لطیف نے منگل کو حلف نہیں اٹھایا تھا کیونکہ وہ اوکاڑہ میں پارٹی کے جلسے میں مصروف تھے، مسلم لیگ (ن) کے ایک اندرونی ذرائع نے میڈیا کو بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ شہباز شریف ان کی موجودگی میں پرسکون نہیں رہتے۔

دریں اثنا بی این پی۔ مینگل کے کابینہ میں شامل نہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں کیونکہ پارٹی نے حکومت پر صوبے میں پرتشدد واقعات، جیسے کہ چاغی میں مظاہرین پر حالیہ فائرنگ کو روکنے میں ناکامی کا الزام لگایا تھا۔

حلف برداری کے ایک دن بعد میڈیا کے مطابق حکمراں اتحاد کی دو اہم جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں بھی کابینہ میں اپنے اراکین کے انتخاب اور محکموں کی تقسیم پر اختلافات تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں