اسرائیلی جنگی طیاروں کا غزہ پر حملہ

حماس کے حکام اور اسرائیلی فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ فلسطینی سرزمین سے داغے گئے راکٹ اسرائیل میں گرنے کے بعد اسرائیل نے جمعرات کی صبح وسطی غزہ میں فضائی حملے کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ حماس کے زیر استعمال 2 تربیتی کیمپس کو نشانہ بنایا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک سیکیورٹی پوسٹ اور زیر زمین سائٹ کے ایک حصے کو نشانہ بنایا جسے راکٹ انجن تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

قبل ازیں پولیس نے بتایا کہ غزہ سے فائر کیا گیا ایک راکٹ جنوبی اسرائیل پر گرا، جس سے ایک مکان کو معمولی نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، حالیہ چند روز میں اس طرح کے دوسرے حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔

ایک بیان میں حماس نے کہا کہ اسرائیل کی بمباری سے فلسطینیوں کو محض قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے اور مقبوضہ بیت المقدس اور اس کے لوگوں کے لیے اپنی حمایت بڑھانے کی ترغیب ملے گی۔

دریں اثنا عرب لیگ نے اسرائیل سے مشرقی یروشلم میں اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام کے احاطے میں یہودیوں کی عبادت ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور متنبہ کیا کہ یہ مسلمانوں کے جذبات کی کھلم کھلا تضحیک ہے جو بڑے تنازع کو جنم دے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل، یروشلم کے قدیم شہر میں مسلمانوں کے عبادت کے حق پر پابندی عائد کر رہا ہے، جبکہ پولیس کی موجودگی میں انتہائی قوم پرست یہودیوں کو رمضان کے مہینے میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اس معاملے پر عَمان میں ہنگامی اجلاس کے بعد عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط کے ہمراہ صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں کہ مسجد الاقصیٰ اور اس کے تمام علاقے میں حرم شریف مسلمانوں کی واحد عبادت گاہ ہے۔

احمد ابو الغیط نے کہا کہ اسرائیل صدیوں پرانی اس پالیسی کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے مطابق غیر مسلم مکہ اور مدینہ کے بعد اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام الاقصیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں لیکن وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں