زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق سے جواب دینا ہوگا، وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق سے جواب دینا ہوگا، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے لیکن ہمیں اس ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے۔

وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ کے تمام ارکان اور آزادانہ طور پر جیت کر اس کابینہ کا حصہ بننے والوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تجربہ کار افراد اس کابینہ کا حصہ ہیں جنہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، ایک آئینی اور قانونی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ کامیابی عطا فرمائی ہے، یہ اتحاد پاکستان کی تاریخ کا خاصہ وسیع اتحاد ہے جس کی تحسین اور نکتہ چینی بھی کی جارہی ہے، یہ اتحاد انشااللہ ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر پاکستان کے عوام کی خدمت کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں اسے ایک طرح کی ’جنگی کابینہ‘ سمجھتا ہوں کیونکہ ہم غربت، مہنگائی اور تمام مشکلات کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں جس میں گزشتہ حکومت بری طرح ناکام رہی، مجھے امید ہے کہ مشاورت سے ہم اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی تشکیل میں ہمیں آٹھ دس دن لگے، ہم پر تنقید کے نشتر بھی چلائے گئے لیکن الحمدللہ یہ کام ہوگیا، آج بہت قابل اور تجربہ کار کابینہ ہمارے ساتھ ہے، ہمارے سامنے لوڈشیڈنگ اور ایندھن کی قلت جیسے چیلنجز ہیں جس پر آج آپ کو بریفنگ دی جائے گی تاکہ آپ تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے حل کے لیے فیصلہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں، خاص طور پر بلوچستان کے مسائل پر ہمیں خصوصی توجہ دینی ہوگی اور اپنا پورا زور استعمال کرنا ہے، چینی کہاوت ہے کہ جہاں مشکل ہو وہاں موقع بھی ہوتا ہے، میرا ایمان ہے کہ اگر درد دل اور یقین کے ساتھ ہم کام کریں گے تو ہم تمام مشکلات کو عبور کر سکیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کی پہلی کابینہ ہے جو ایک دھرنوں کی پیداوار حکومت کو آئین اور قانون کے ذریعے ہٹا کر معرض وجود میں آئی ہے، یہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے لیکن ہمیں اس ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے، معاشی مسائل ضرور ہیں لیکن ہمیں اس ملک کو ان مسائل سے بچانا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ جب وقت آئے گا تب ہم سیاست بھی ضرور کریں گے، جب الیکشن کا وقت آئے تو اپنے اپنے منشور کے ساتھ عوام کے پاس جائیں گے، آج ہمیں یک جاں دو قالب ہوکر چیلنجز کو حل کرنا ہے، اس کے لیے جتنی بھی قربانیاں دیں وہ کم ہوں گی، اس کے لیے ہمیں اتحاد قائم کرنا ہوگا، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی مدد سے جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال میں جو کرپشن عروج پر تھی اس کو ہمیں ختم کرنا ہے، قوم کو قرضوں کے جال سے نکالنا ہے، ملکوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی زمین بوس ہوگیا تھا، جاپان میں جب بم برسائے گئے تو انہوں نے گھٹنے ٹیک دیے لیکن پھر انہوں نے 60 برس میں اپنی حالت کیسے تبدیل کرلی اور رونے دھونے میں وقت ضائع نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن کی ہدایت اور حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، قائد اعظم کی زندگی بھی ہمارے سامنے ہے کہ کیسے انہوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، یہ روشن مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ پونے 4 برس میں اس ملک کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کی فسطائیت، سنگدلی اور ظلم و ستم ناقابل تصور ہے، بیوروکریسی سمیت تمام اداروں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب وہ آپ سے حوصلہ پائیں گے، اس طرح آپ دیکھیں گے کہ آپ پاکستان کے عوام کے غم کو خوشی میں تبدیل کردیں گے لیکن یہ سب جادو کی چھڑی سے نہیں ہوگا، محنت لازمی شرط ہے۔

انہوں نے کابینہ کے ارکان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج اللہ نے آپ سب کو بہت عزت سے نوازا ہے، اس عزت کا تقاضہ یہ ہے کہ عوام کی خدمت میں جُت جائیں، پھر آپ دیکھیں گے کہ دنیا کی کوئی طاقت آپ کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، اتفاق، اتحاد اور مشاورت سے بڑے سے بڑے مسائل حل کریں گے، وزارت عظمیٰ کی یہ کرسی آپ کی امانت ہے جس کا میں امین ہوں، آپ نے میری رہنمائی کرنی ہے، آپ نے مجھے مشورے دینے ہیں اور ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، انشااللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بانیان پاکستان کی روحیں آج تڑپ رہی ہوں گی کہ یہ وہ پاکستان نہیں ہے، ہمیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے، جو ماضی میں ہوا سو ہوا، اب ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا جس کا ایک ہی راستہ ہے، محنت، محنت اور محنت، آپ مایوسی کو محنت میں بدل دیں، اللہ کرم کرے گا اور ہمارے حالات بدل دے گا، یہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں